بی جے پی ریاستوں میں مسلم تحفظات ختم کرنے کا چیلنج، آرڈیننس کی منظوری کی امید: ریونت ریڈی
حیدرآباد 17جولائی (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے بی جے پی قائدین کو چیلنج کیا کہ وہ تلنگانہ میں مسلم تحفظات کی مخالفت کرنے سے پہلے گجرات ، اترپردیش اور مہاراشٹرا میں مسلم تحفظات کو ختم کر کے دکھائیں۔ نئی دہلی میں میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے چیف منسٹر نے 42 فیصد بی سی تحفظات کے تحت مسلمانوں کو بھی شامل کرنے کی تائید کی اور بی جے پی کی مخالفت کو نظر انداز کردیا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں مذہب کی بنیاد پر تحفظات فراہم نہیں کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سماجی ، معاشی و تعلیمی پسماندگی سے متعلق طبقاتی سروے رپورٹ کی بنیاد پر 42 فیصد تحفظات کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم تحفظات کی مخالفت کرنے والے قائدین بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں میں جاری مسلم تحفظات کو پہلے ختم کر کے دکھائیں۔ بعد میں تلنگانہ حکومت کو مشورہ دیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ وہ 42 فیصد بی سی تحفظات پر بہرصورت عمل کو یقینی بنائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بعض گوشوں کی تحفظات کی مخالفت کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ تحفظات کیلئے گورنر کو روانہ کردہ آرڈیننس اسمبلی میں منظورہ بل سے مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرڈیننس کی منظوری میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بھیڑ بکریوں کی تقسیم ، فارمولہ ای ریسنگ ، کالیشورم اور جی ایچ ایم سی اسکام کے سلسلہ میں انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی جانب سے کے سی آر ، کے ٹی آر اور ہریش راؤ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جوکہ باعث حیرت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر کشن ریڈی کو اس سلسلہ میں پہل کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے تحقیقاتی ادارے شفافیت کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں کے سی آر نے بی سی تحفظات کو 23 فیصد تک محدود کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی ترقی کیلئے کے سی آر حکومت کو تجاویز پیش کریں تو خیرمقدم کیا جائے گا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ فون ٹیاپنگ معاملہ ہائی کورٹ میں زیر دوران ہے، لہذا وہ کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔ اسمبلی انتخابات میں فائدہ کیلئے بی جے پی کی جانب سے کے سی آر کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ لوک سبھا انتخابات میں بی آر ایس کی مدد سے بی جے پی کو 8 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ 30 ستمبر تک مجالس مقامی کے انتخابات کا عمل مکمل کرلیا جائے گا ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ وہ تلنگانہ کے مفادات کے تحفظ کیلئے دہلی اور ریاستوں کا دورہ کرنے تیار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جلد ہی مہاراشٹرا کا دورہ کریں گے اور آبپاشی پراجکٹس کے مسئلہ پر حکومت سے بات چیت کریں گے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ مجھ پر جئے تلنگانہ ادا نہ کرنے کا الزام ہے لیکن پارٹی کے نام سے تلنگانہ کو حذف کرنے کی وضاحت نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں بی آر ایس کی موت ہوگئی اور بی جے پی نے جنم لیا۔1