مسلم تحفظات پر سپریم کورٹ میں سماعت ایک ہفتہ تک ملتوی

   

راجیو دھون اور سلمان خورشید جیسے سینئر وکلاء کی شرکت
حیدرآباد ۔4 ۔ فروری (سیاست نیوز) تلنگانہ اور آندھراپردیش میں مسلمانوں کو تعلیم اور روزگار میں 4 فیصد تحفظات کے مسئلہ پر سماعت کو سپریم کورٹ نے آج مزید ایک ہفتہ کے لئے ملتوی کردیا ۔ پانچ ججس پر مشتتمل بنچ پر مقدمہ کی سماعت تھی ۔ بنچ میں جسٹس ارون مشرا ، جسٹس اندرا بنرجی ، جسٹس ونیت سرن ، جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس انیرود بوس شامل ہیں۔ محکمہ بہبودیٔ پسماندگان حکومت تلنگانہ کی جانب سے سینئر کونسل راجیو دھون اجلاس کے روبرو پیش ہوئے جبکہ سابق وزیر محمد علی شبیر کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹس سلمان خورشید اور شکیل احمد نے پیروی کی ۔ تمام درخواست گزاروں کی جانب سے راجیو دھون نے مقدمہ کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی جس پر عدالت نے ایک ہفتہ کیلئے سماعت ملتوی کی ۔ جمیعت العلماء تلنگانہ و آندھراپردیش کے علاوہ دیگر مسلم تنظیمیں مقدمہ میں فریق ہیں۔ ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی حکومت نے 2004 ء میں متحدہ آندھراپردیش کے مسلمانوں کو تعلیم اور ملازمتوں میں 4 فیصد تحفظات فراہم کئے تھے ۔ حکومت نے پہلے 5 فیصد تحفظات کا اعلان کیا تھا تاہم عدالت کی جانب سے مجموعی 50 فیصد سے تجاوز پر کالعدم کردیا گیا جس کے بعد حکومت نے ہائی کورٹ کی ہدایت پر 4 فیصد تحفظات فراہم کئے ۔ ہائی کورٹ نے تحفظات کو کالعدم قرار دیا جس کے بعد ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع ہوکر ہائی کورٹ کے احکامات پر حکم التواء حاصل کیا۔ سپریم کورٹ کے حکم التواء کے تحت تلنگانہ اور آندھراپردیش میں 4 فیصد تحفظات پر عمل آوری جاری ہے۔ سپریم کورٹ نے 25 مارچ 2010 ء کو حکم التواء جاری کرتے ہوئے بی سی ای گروپ کے تحت 14 زمروں کو تحفظات جاری رکھنے کی اجازت دی۔ اس معاملہ کو دستوری بنچ سے رجوع کیا گیا ۔ وائی ایس راج شیکھر ریڈی دور حکومت نے وزیر اقلیتی بہبود کی حیثیت سے محمد علی شبیر نے تحفظات کی فراہمی میں اہم رول ادا کیا تھا ۔ سپریم کورٹ میں وہ مقدمہ کے اہم فریق ہیں۔ تحفظات کے نتیجہ میں پیشہ ورانہ کورسس اور سرکاری ملازمتوں میں مسلم اقلیت کے ہزاروں امیدواروں کو فائدہ پہنچا۔