مسلم تحفظات کی برقراری پر محمد علی شبیر کی نارا لوکیش کو مبارکباد

   

سپریم کورٹ میں موثر پیروی کا مشورہ، مخالف تحفظات مہم سے بی جے پی کو بازرکھنے کی اپیل

حیدرآباد۔/9 جون، ( سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت کے مشیر برائے اقلیت و کمزور طبقات محمد علی شبیر نے تلگودیشم کے قومی جنرل سکریٹری نارا لوکیش کو 4 فیصد مسلم تحفظات کی برقراری کے اعلان پر مبارکباد پیش کی اور مشورہ دیا کہ سپریم کورٹ میں تحفظات کے زیر التواء مقدمہ میں آندھرا پردیش حکومت کی جانب سے موثر پیروی کو یقینی بنایا جائے۔ محمد علی شبیر نے سوشیل میڈیا پلیٹ فارم پر لوکیش کی جانب سے مسلم تحفظات کے حق میں دیئے گئے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے مبارکباد پیش کی اور کہا کہ کانگریس دور حکومت میں 4 فیصد تحفظات متحدہ آندھرا پردیش میں متعارف کئے گئے تھے۔ 2007 سے آج تک سماجی اور معاشی طور پر پسماندہ لاکھوں طلبہ کو پیشہ ورانہ کورسیس میں داخلوں میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 4 فیصد تحفظات مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ پسماندگی کی بنیاد پر فراہم کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ تلگودیشم جو این ڈی اے کی حلیف پارٹی ہے اسے چاہیئے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو مسلم تحفظات کے خلاف بیان بازی سے روکے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ مرکزی حکومت کو سپریم کورٹ کی دستوری بنچ پر مسلم تحفظات کے مقدمہ میں تائیدی موقف کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو اور نتیش کمار کی تائید پر مودی حکومت کا انحصار ہے اور یہ دونوں پارٹیاں مرکز کو فرقہ وارانہ ایجنڈہ سے روک سکتی ہیں۔ واضح رہے کہ نارا لوکیش نے اس بات کو دہرایا کہ تلگودیشم او بی سی زمرہ کے تحت مسلمانوں کو 4 فیصد تحفظات کی فراہمی کے عہد پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ او بی سی زمرہ میں مسلمانوں کو پسماندگی کی بنیاد پر تحفظات فراہم کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ کسی مخصوص طبقہ کو نظرانداز کرتے ہوئے کوئی بھی ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ حکومت کو تمام کمزور طبقات کی ترقی کیلئے منصوبہ بندی کرنی چاہیئے۔ لوکیش نے واضح کیا کہ مسلم تحفظات کی برقراری کا مقصد مسلمانوں کی دلجوئی نہیں بلکہ ان کی پسماندگی کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا۔ 1