مسلم تحفظات کی منسوخی پر کرناٹک حکومت نے اعلامیہ جاری نہیں کیا

   

صرف کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ
صدر جمہوریہ کو کانگریس قائد سید یسین کا مکتوب
حیدرآباد۔30۔مارچ (سیاست نیوز) کرناٹک کی بی جے پی حکومت کی جانب سے مسلمانوں کے 4 فیصد تحفظات کی برخواستگی کے خلاف مقامی مسلم تنظیموں اور قائدین نے عدالت سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم انہیں حکومت کے فیصلہ کے بارے میں اعلامیہ کی اجرائی کا انتظار ہے۔ بومائی حکومت نے کابینہ میں فیصلہ کرتے ہوئے 4 فیصد مسلم تحفظات کو منسوخ کرتے ہوئے دیگر طبقات میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ کابینہ کے اس فیصلہ کے مطابق ابھی تک کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا ۔ اعلامیہ کی اجرائی کے بعد اسے عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے ۔ اسی دوران کانگریس کے سینئر لیڈر اور رائچور کے سابق رکن اسمبلی سید یسین نے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کو مکتوب روانہ کیا جس میں 4 فیصد مسلم تحفظات کی بحالی کیلئے اپنے اختیارات کا استعمال کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ سید یسین نے کہا کہ ریاستی حکومت نے جلد بازی میں فیصلہ کرتے ہوئے مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی کی ہے۔ کئی برسوں سے کرناٹک میں معاشی اور تعلیمی طور پر پسماندہ مسلمان 4 فیصد تحفظات سے استفادہ کر رہے ہیں۔ بی جے پی حکومت نے اچانک مسلم تحفظات کی منسوخی کا اعلان کیا جبکہ یہ تحفظات پسماندگی کی بنیاد پر دیئے گئے نہ کہ مذہب کی بنیاد پر۔ کرناٹک کے بی سی کمیشن سے کوئی رپورٹ حاصل کئے بغیر ہی حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو سے اپیل کی گئی کہ وہ مسلم تحفظات کی بحالی کیلئے اپنے اختیارات کا استعمال کریں۔ر