مسلم خواتین کا منشور : ہجومی تشدد کیخلاف قانون کا مطالبہ

   

نئی دہلی ۔ 27 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) زائد از 10 ریاستوں سے تعلق رکھنے والی مسلم خواتین کے گروپ نے آج کہا کہ مرکز میں نئی حکومت کو چاہئے کہ ماب لنچنگ کے خلاف قانون بنائیں۔ اپریل ۔ مئی کے پارلیمانی چناؤ سے قبل ان خواتین نے جن میں مبینہ ہجومی تشدد کے شکار عمرخان کی بیوہ خالدہ شامل ہیں، اپنے مطالبات کی صراحت کرتے ہوئے ایک منشور شائع کیا ہے۔ نفرت کے خلاف تحریک Bebaak Collective کے تحت یکجا ہونے والی خواتین نے سیاسی پارٹیوں سے خواتین اور اقلیتوں کے دستوری حقوق کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ 8 بچوں کی ماں خالدہ اپنے 14 ماہ کے بیٹے کے ساتھ آئیں اور انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں مسلسل دھمکی ملتی رہتی ہے حتیٰ کہ عدالتی سماعت کیلئے جانا بھی بہت دشوار ہوگیا ہے۔ مختلف محاذی گروپ دھمکاتے رہتے ہیں۔ عمرخاں کو 2017ء میں راجستھان کے الوار میں گاؤرکھشکوں نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔ عمر کی نعش ضلع الوار میں رام گڑھ کے ریلوے ٹریکس پر پائی گئی تھی۔ خواتین کے اس گروپ نے تنہا رہنے والی عورتوں کیلئے مالی امداد کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ان کے دیگر مطالبات میں فرقہ وارانہ تشدد کا بل، اقلیتی گروپوں کیلئے جنس پر مبنی انصاف کے قوانین لانا شامل ہیں۔