تم بھی رام کے ہی ہیں، تمہارے آباء و اجداد بابر، تیمور ،غزنی یا غوری نہیں تھے ۔سی پی سنگھ کا دعویٰ
رام کا نام بدنام نہ کرو، موریوں کی صفائی کی ضرورت، ایودھیا جاؤ،وہاں رام کی حالت دیکھو : عرفان انصاری
رانچی ۔ 26 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) جھارکھنڈ میں بے لگام رام بھکتوں کے بعد بی جے پی کے ایک وزیر کو بھی ایک قومی ٹیلی ویژن چینل پر ایک مسلم کو جئے شری رام کا نعرہ لگانے کیلئے مجبور کرتا دیکھا گیا۔ اصرار کے ساتھ یہ کہہ رہے تھے کہ وہ ایک ’’رام والا‘‘ ہے۔ قرون وسطی کے مسلم حکمراں بابر یا تیمور لنگ اس کے آبا و اجداد نہیں ہیں۔ یہ سب کچھ ایک معمولی بات پر شروع ہوا جب جھارکھنڈ کے ریاستی وزیر شہری ترقیات سی پی سنگھ اور کانگریس کے ایک رکن اسمبلی عرفان انصاری قانون ساز اسمبلی کے باہر پریس فوٹو گرفرافرس میں گھرے کھڑے ہوئے تھے۔ سی پی سنگھ کو عرفان انصاری کے گلے میںہاتھ ڈال کر انہیں ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کیلئے مجبور کررہے تھے۔ سنگھ نے انصاری سے کہا کہ ’’ایک بار زور سے جئے شری رام بولئے۔ انصاری نے مسکراتے ہوئے انہیں اپنی کلائی پر باندھی ہوئی ’لال ماؤلی‘ دکھایا جو بالعموم ہندو پجاری واقع بلائیات کی نیت سے ہندو بھکتوں کی کلائیوں پر باندھتے ہیں لیکن یہ ازراہ مذاق شروع ہونے والا واقعہ بہت جلد ان دونوں کے درمیان تلخ بحث کے سبب بری شکل اختیار کرلیا۔ جب وزیر سی پی سنگھ نے عرفان انصاری سے جئے شری رام کا نعرہ لگانے کیلئے بار بار اصرار کیا اور کہا کہ بابر، تیمو لنگ (محمود) غزنی، (محمد) غوری آپ (عرفان انصاری) کے آباء و اجداد نہیں تھے جس پر کانگریس کے جوان سال رکن اسمبلی (عرفان انصاری) برہم ہوگئے اور چیخ کر سنگھ سے کہاکہ ’’آپ رام کا نام بدنام مت کریئے۔ رام سب کے ہیں‘۔ انصاری جو بی جے پی وزیر کی اس حرکت پر عملاً برہم نظر آرہے تھے جھنجھلا کر کہا کہ ’’عوام کو بجلی، سڑک اور روزگار کی ضرورت ہے۔ وہ (عوام) موریوں کی صفائی چاہتے ہیں۔ ایودھیا جائیے اور وہاں رام کی حالت دیکھئے رام کا کیا حال بنا رکھا ہے‘‘۔ واضح رہیکہ جھارکھنڈ کے ضلع سرائے کہلا۔ کھرسوان میں جون کے دوران موٹر سیکل کے سرقہ کا واقعہ پکڑے جانے پر ایک پرتشدد ہجوم نے ایک مسلم نوجوان تبریز انصاری کو کھمبے سے باندھ کرکئی گھنٹوں تک زدوکوب کا نشانہ بنایا تھا اور چند دن بعد وہ فوت ہوگیا تھا۔ اذیت دینے والوں نے تبریز انصاری سے بھی ’’جئے شری رام‘‘ اور ’’جئے ہنومان‘‘ کے نعرے لگانے کیلئے اصرار کیا تھا۔ جنونی ہجوم کے ہاتھوں تبریز انصاری کی موت پر ملک بھر میں شدید غم و غصہ کا اظہار کیا گیا تھا۔ متعدد شہروں میں احتجاجی مظاہرے، جلوس، جلسے منظم کئے گئے تھے۔ دو دن قبل 23 جولائی کو مختلف شعبہ ہائے حیات سے وابستہ 49 سیلبریٹیز نے وزیراعظم نریندر مودی کے نام اپنے مکتوب میں بھی ہجومی تشدد کے بڑھتے واقعات پر گہری تشویش اور شدید غم و غصہ کا اظہار کیا تھا۔