سدی پیٹ میں گنیش لڈو نیلامی پر کئی سوالات زیربحث
سدی پیٹ ۔9 ستمبر ۔ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) سدی پیٹ میونسپل کے 9ویں وارڈ میں گنیش نورتری کے موقع پر روایتی لڈو کی نیلامی بڑے دھوم دھام سے منعقد ہوئی۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین نے حسبِ معمول اپنی موجودگی درج کروائی۔تاہم اس سال بھی حیران کن پہلو یہ رہا کہ کانگریس کے ٹاؤن صدر اَتّو امام، جو ایک مسلمان قائد ہیں نے نہ صرف نیلامی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا بلکہ 12,500 روپے کی بھاری بولی لگا کر مسلسل پانچویں مرتبہ لڈو حاصل کیا۔ بعد ازاں انہوں نے اسے عوام میں تقسیم بھی کیا۔یہاں ان کا یہ طرزِ عمل سنجیدہ سوالات کو جنم دیتا ہے۔کیا ایک مسلمان قائد کا براہِ راست ہندو مذہبی رسم میں شریک ہونا دین و ملت کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے؟کیا مذہبی ہم آہنگی کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان غیراسلامی رسومات میں مالی اور جسمانی طور پر شامل ہوں؟یا پھر یہ سب کچھ محض وقتی سیاسی مفادات اور مقبولیت کے حصول کی ایک صورت ہے؟مبصرین کے مطابق، ایسی شرکت وقتی طور پر ’’برداشت‘‘ اور ’’بھائی چارے‘‘ کا تاثر تو دیتی ہے مگر اس کے اثرات مسلم معاشرے میں شدید ابہام اور مذہبی کمزوری پیدا کر رہے ہیں۔یہ افسوسناک حقیقت ہے کہ مسلم قیادت سیاست کی خاطر اپنے تشخص اور مذہبی اُصولوں کو پسِ پشت ڈال رہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ طرزِ عمل آنے والی نسلوں کے لیے گمراہی کا راستہ نہیں کھول رہاہے۔