ضلع کھمم میں عبرتناک واقعہ
مسلم لڑکی کی عیسائی لڑکے کے ساتھ ، ہندو رسم و رواج کے مطابق شادی
ماں باپ کی غفلت کا نتیجہ ، مسلمانوں کے لیے لمحہ فکر
حیدرآباد :۔ انسان جب دین سے دور ہوجاتا ہے تو تمام برائیوں اور گناہوں کا آسانی سے شکار ہوجاتا ہے اور ایسے لوگ شیطان کے لیے ایک بہترین موقع ثابت ہوتے ہیں ۔ ایسا موقع جو گناہوں کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع کردیتا ہے ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انسان دین سے کب اور کیسے دور ہوتا ہے ۔ مثال کے طور پر اولاد کی دین سے دوری کے لیے کوئی اور نہیں بلکہ اس کے ماں باپ ذمہ دار ہوتے ہیں اگر ماں باپ بچپن سے ہی اپنے بچوں کی دینی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دیں ۔ انہیں اچھے بُرے کی تمیز سکھائیں ۔ اور حلال و حرام میں فرق بتائیں تو پھر وہ اللہ کے فضل و کرم سے گمراہ نہیں ہوتے اور نا ہی گناہوں کا شکار ہوتے ہیں ۔ اگر ماں باپ بچوں کی دینی و دنیاوی تربیت پر توجہ مرکوز نہ کریں تو وہ حرام کاری جیسی برائیوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور انہیں احساس تک نہیں ہوتا کہ وہ جو کام کررہے ہیں ان کے دین سے خارج ہونے کا باعث بنتا ہے اور وہ بے حیائی بے شرمی کا مظاہرہ کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے ۔ یہاں تک کہ وہ غیروں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرلیتے ہیں اور پیار و محبت کے نام پر ان کے ساتھ گھر بسا لیتے ہیں ۔ اسطرح گناہوں سے بھری زندگی کا آغاز کردیتے ہیں ۔ ایسا ہی کچھ ریاست تلنگانہ کے ضلع کھمم میں پیش آیا ۔ جہاں ایک مسلم گھرانے سے تعلق رکھنے والی لڑکی نے ایک عیسائی لڑکے کے عشق میں مبتلا ہو کر ایمان کا سودا کرلیا ۔ حالانکہ لڑکی کے والدین کسی بھی طرح اس شادی پر رضا مند نہیں تھے ۔ اس کے باوجود مسلم لڑکی نے اپنے والدین کے جذبات کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے عیسائی عاشق سے ہندو رسم و رواج کے مطابق شادی کی یہ شادی نہ صرف ضلع کھمم کے مسلمانوں کیلئے بلکہ ریاست تلنگانہ کے مسلمانوں کیلئے لمحہ فکر ہے ۔ مسلم لڑکی شیخ سونی عیسائی لڑکا انیل کمار کا تعلق ضلع کھمم کے تیلاوڈا منڈل اتورگڈم سے ہے دونوں گذشتہ تین سال سے ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہیں ۔ لڑکی کے والدین شادی کیلئے تیار نہیں تھے ۔ جب کہ لڑکے کے والدین نے ہندو رسم و رواج کے ساتھ انجام پائی شادی کو قبول کرلیا ۔ ان حالات میں خاص طور پر والدین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی اولاد کی تربیت پر خصوصی توجہ مرکوز کریں ۔ ساتھ ہی علماء و مشائخین کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ملت کے نوجوان لڑکے و لڑکیوں کو دین سے قریب کرنے کیلئے خصوصی مہم چلائیں ۔ آئمہ و خطیب صاحبان کا بھی یہ فرض بنتا ہے کہ وہ مسلکی اختلافات کو ہوا دینے کے بجائے اللہ کے واسطے نوجوان مسلم نسل کو اس قسم کی برائیوں اور گناہوں سے بچانے کیلئے کام کریں اور خاص طور پر جمعہ کے خطبہ میں نوجوانوں کو پاکیزہ زندگی گذارنے کی ترغیب دیں تاکہ وہ گناہوں اور کفر کے دلدل میں پھنسنے سے محفوظ رہے ۔۔