مسلم معاشرہ میں اکاونٹنٹس کی کمی، نوجوانوں کو تربیت سے آراستہ کرنے کی ضرورت

   

فِن لرن سی اے اکیڈیمی کا جلسہ تقسیم اسنادات، جناب عامر علی خان کی تقریر
حیدرآباد 23 ستمبر ( پریس نوٹ ) اُم المؤمنین حضرت بی بی خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جس طرح ایک خاتون ہوکر تجارت میں ماہرانہ ترقی کی یہ آج ہماری خواتین کیلئے مشعلِ راہ ہے۔ صاحب حیثیت مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ صحیح زکوٰۃ نکالیں۔ زکوٰۃ کی ادائیگی میں صاحبِ ثروت غریب مسلمانوں کو حقیر سمجھ کر خیرات کی طرح دیتے ہیں، مسلمان نجی طور پر زکوٰۃ ادا کرنے کی بجائے اجتماعی طور پر زکوٰۃ دینے بیت المال کا قیام عمل میں لائیں تاکہ اسکا صحیح استعمال ہو۔ان خیالات کا اظہار جناب عامر علی خان نیوز ایڈیٹر سیاست نے کیا ۔ وہ فِن لرن سی اے اکیڈیمی کی تقریب تقسیم اسنادات میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے میڈیا پلس آڈیٹوریم میں شریک تھے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے 800سال تک ملک پر حکومت کی اور صاحب ثروت رہے لیکن گذشتہ 75برس میں آزادی کے بعد مسلمان پسماندہ ہوتے گئے اسکی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم معاشرہ تعلیم سے دور ہوتا جارہا ہے۔ تعلیم کی کمی ہی پسماندگی کا سبب بن رہی ہے۔ انہوں نے جناب سید خورشید احمد بانی میدک انجینئرنگ کالج، سید ہاشم انجینئرنگ کالج اور گجویل کالج آف ایجوکیشن وفِن لرن سی اے اکیڈیمی اور انکے فرزند جناب سید جمشید احمد چارٹیڈ اکاونٹنٹ (سی اے) ڈائرکٹر فِن لرن اکیڈیمی کی خدمات کو خراج پیش کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے جس طرح مسلم طلبا و طالبات میں شعور بیدار کرنے اور روزگار سے مربوط کرنے ’ فن لرن سی اے اکیڈیمی‘ کے قیام کے ذریعہ جو بیڑہ اٹھایا ہے وہ قابلِ قدر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت کے بعد مسلمانوں میں شعور بیدار ہوا اور گجرات فسادات کے بعد مسلمانوں میں نٹ ورکنگ آئی۔ جناب عامر علی خان نے کہا کہ انکے ایم ایل سی کے ایک سالہ دور میں مسلمانوں کی معاشی خستہ حالت کو سدھارنے جتنا ممکن ہوسکا خدمت انجام دینے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ ماروتی کمپنی جو ڈرائیونگ کیلئے 9ہزار فیس لیتی تھی ان کے کہنے پر اسے گھٹا کر 3ہزار کردی گئی جس کی وجہ سے 340افراد ڈرائیونگ مہارت حاصل کرکے ماہانہ 15ہزار روپیے کمانے یا اسے بچانے کے قابل ہوئے۔ جناب سیدخورشید احمد نے کہاکہ اکاونٹنگ کا شعبہ ہر شخص و ادارے کیلئے اہم ہے۔ انہوںنے کہا کہ مسلم طلبا و طالبات کے بہتر مستقل کیلئے فن لرن سی اے اکیڈیمی سے فری کوچنگ دی جارہی ہے تاکہ ملک میں مسلم طلبہ دیگر ابنائے وطن کے ساتھ تعلیمی و معاشی ترقی کرسکیں۔انہوں نے تربیت پانے طلبا و طالبات سے کہاکہ وہ محنت اور جستجو کے ذریعہ خدمات انجام دیں اور مزید طلباو طالبات کو توجہ دینے کی تلقین کی ۔ انہوںنے کہا کہ جب تک دنیا ہے اکاونٹنگ شعبہ ضرورت زندگی ہے۔جناب سید جمشید احمد سی اے نے کہا کہ مسلم معاشرہ میں اکاونٹنگ، انکم ٹیکس، جی ایس ٹی کے ساتھ ایم ایس آفس اور سافٹ اسکیلس کی تربیت اور قابلیت پیدا کرنے بی کام، ایم کام اور ایم بی اے کامیاب طلبا و طالبات کیلئے فِن لرن سی اے اکیڈیمی (Finlearn CA Academy)نے دو ماہ کا کورس متعارف کرایا جو مفت (فری) ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنوری 2025تا مارچ 2025یعنی دو ماہ مدت کا کورس کروایا گیا۔اور دوسرے بیاچ کا آغاز 10 جولائی سے ہوا جس کا اختتام20 ستمبر کو ہوا۔ جناب سیدجمشید احمد نے بتایا کہ مارکٹ میں ماہر اور تجربہ کار اکاونٹنٹس کی ضرورت ہے۔ ہر شعبہ حیات میں اکاونٹس ضروری ہے اسی لئے مسلم طلبہ کو اسکی تربیت دے کر انہیں روزگار سے مربوط کرناہے۔ انہوںنے بتایاکہ مختلف اداروں میں یہ طلبہ خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ یہاں تربیت پانے والے طلبہ کو یہ مشورہ دیا گیا کہ وہ سی اے آفس میں کام کو ترجیح دیں تاکہ زیادہ کام سیکھ کر قابل بن سکیں۔ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویزچیف ایڈیٹر ہفتہ روزہ گواہ نے کہاکہ مسلمان اگر صحیح طریقہ سے زکوٰہ ادا کرینگے تو ٹیکس چوری سے بچ جائینگے۔ انہوں نے کہاکہ صالح اولاد سب سے بڑی دولت ہے اور جناب سید خورشید احمد کے فرزند جناب سید جمشید احمد اپنے والد کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے قوم و ملت کیلئے خدمات انجام دے رہے ہیں۔سی اے جناب محمد جنید رضوی آڈٹ ڈائرکٹر بِگ ۔ 4سعودی عربیہ نے کہا کہ طلبہ کو جو مواقع حاصل ہورہے ہیں اس سے استفادہ کرکے ترقی کی راہیں تلاش کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جس طرح اکاونٹنگ کے شعبہ میں ماہرین کی ضرورت ہے اسی طرح سعودی عرب میں بھی اشد ضرورت ہے۔