مسلم ملزم کو 21دنوں تک پانچ وقت نماز ادا کرنے کی سزا

   

ناسک ضلع عدالت مجسٹریٹ تیجونت سنگھ سندھو کے فیصلہ کے سوشل میڈیا پر چرچے

حیدرآباد۔یکم۔مارچ(سیاست نیوز) دین اسلام میں نماز کی فرضیت اور نماز پنجگانہ ادا کرنے والوں کے کردار میں آنے والی تبدیلیاں اب عدالتیں بھی محسوس کرنے لگی ہیں!نماز ادا نہ کرنے والے ملزم کو سڑک حادثہ کے بعد ہونے والے جھگڑے کے معاملہ میں ناسک ضلع عدالت کے مجسٹریٹ تیجونت سنگھ سندھو نے 21 یوم تک روزانہ 5وقت کی نماز ادا کرنے کی سزاء سناتے ہوئے فرض عبادت کی جانب مائل کرنے کے احکام جاری کئے ۔ مجسٹریٹ نے ملزم رؤف خان کو سال 2010 میں درج کئے گئے ایک مقدمہ کی سماعت مکمل ہونے کے بعد سزاء سناتے ہوئے کہاکہ حادثہ کے بعد ہوئے جھگڑے میں جرم ثابت ہوتا ہے لیکن وہ رؤف خان کو سزائے قید کے بجائے احساس جرم کے طور پر مسجد سوناپور میں دو درخت لگانے کی ہدایت دیتے ہیں جہاں یہ جھگڑا ہوا تھا۔ 30 سالہ رؤف خان کو مجسٹریٹ نے اسلامی تعلیمات کے مطابق نماز کی ادائیگی کے متعلق دریافت کیا جس پر رؤف خان نے عدالت کو بتایا کہ وہ پابندی سے نماز پنجگانہ ادا کرنے کا عادی نہیں ہے جس پر عدالت نے اسے آئندہ 21 یوم تک نماز پنجگانہ ادا کرنے کی ہدایت دی۔ خاطیوں کو نظر میں رکھنے کے قوانین 1958 کی دفعہ 3 کے تحت مجسٹریٹ تیجونت سنگھ سندھو نے یہ سزاء سنائی ۔ انہوں نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ سڑک حادثہ کے بعد ہوا جھگڑا ثابت ہوتا ہے لیکن اس کی دانست میں مجرم کو دوبارہ ایسی حرکت نہ کرنے کے لئے مناسب سزاء دی جانی چاہئے اور سزاء ‘ دوبارہ ایسی کسی حرکت سے بازرکھنے والی ہونی چاہئے ۔ مجسٹریٹ نے کہا کہ سزاء ایسی نصیحت ہونی چاہئے جو کہ جرم کا ارتکاب کرنے والوں کے لئے یادگار رہے اسی لئے وہ رؤف خان کو 21 یوم تک پابندی سے نماز ادا کرنے اور مسجد کے صحن میں 2 پودے لگانے کے علاوہ ان کی نگہداشت کی ہدایت جاری کرتے ہیں۔رؤف خان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 323‘325‘504کے علاوہ 506 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا اور عدالت نے مقدمہ کی مکمل سماعت کے بعد رؤف خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے نصیحت آمیز سزاء کا مستحق قرار دیا۔ ریاست مہاراشٹرا کے ضلع ناسک کی عدالت کی جانب سے سنائے گئے اس فیصلہ کا سوشل میڈیا پر خوب چرچا ہونے لگا ہے۔