حیدرآباد ۔ آج سارے ملک میں مسلمانوں کے خلاف جو سازشیں اور ریشہ دوانیاں ہو رہی ہیں وہ سب پر عیاں ہیں لیکن ساتھ ہی خود مسلمانوں کو مسلمانوں کی میتوں کا خیال تک نہیں رہ گیا ہے اور وہ اپنی اجارہ داری کے بل پر قبرستانوں میں خود مسلمانوں کی تدفین کی اجازت تک دینے کو تیار نہیں ہے ۔ ان کے دل اتنے کٹھور ہوگئے ہیں کہ کسی کے گھر میں میت کا بھی خیال نہیں رہ گیا ہے ۔ اسی طرح کا ایک شرمناک واقعہ ہمارے اپنے شہر میں پیش آیا جہاں قسمت پور راجندر نگر میں ایک مسلم شخص کو قبرستان میں تدفین کی محض اس لئے اجازت نہیں دی گئی کیونکہ وہ اس علاقہ کے قدیم ساکن نہیں تھے بلکہ نئے مکین تھے ۔ میت کے لواحقین گھر میں میت رکھتے ہوئے در در بھٹکتے رہے لیکن قبرستان کمیٹی کے ذمہ داروں کو رتی بھر احساس نہیں ہوا ۔ گھنٹوں انتظار کے بعد بالآخر صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم کو مداخلت کرنا پڑا اور جگہ فراہم کی گئی ۔ بتایا جاتا ہے کہ سید یوسف نامی شخص کا انتقال ہوگیا ۔ یہ خاندان 8 ماہ سے قسمت پورہ علاقہ میں مقیم ہے ۔ انتقال کے بعد مقامی قبرستان میں جگہ کی خواہش کی تو متولی اور ذمہ داروں نے کہا کہ 5 سال سے مقیم افراد ہی کو جگہ دی جائے گی ۔مرحوم کے لواحقین نے بتایا کہ انہوں نے کمیٹی کے ایک ایک رکن سے عاجزی کی لیکن یہ لوگ انتہائی کٹھور لہجہ سے انکار کرتے رہے ۔ وقف بورڈ کے تعلق سے بھی نازیبا ریمارکس کئے ۔ ابتداء میں پولیس کی مداخلت بھی بیکار ثابت ہوئی ۔ اطلاع ملنے پر محمد سلیم صدرنشین وقف بورڈ تلنگانہ نے مداخلت کی اور فوری تدفین کا حکم دیا ۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے کہا کہ وقف بورڈ کی جانب سے متولی اور قبرستان کمیٹی و ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔ محمد سلیم نے کہا کہ شہر ہی نہیں ساری ریاست میں ایسی کسی بھی حرکت کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے متولی اور قبرستان کمیٹی قسمت پور کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا تیقن دیا اور کہا کہ ان کی تولیت کو بھی برخواست کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے تاکہ آئندہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہ آئے ۔