حلوائی کی دوکان پر دادا کی فاتحہ .........
محمدمبشرالدین خرم
حیدرآباد۔ 27اپریل ۔حکومت تلنگانہ کی نظر میں مسلم نوجوانوں کے مستقبل سے زیادہ اہم مسلمانوں کو کھلایا جانے والا کھجور اور انہیں رمضان گفٹ کے نام پر دیئے جانے والے کپڑے ہیں ۔ حکام کی نظر میں حکومت کو خوش کرنے سے زیادہ کوئی اہم شئے نہیں ہے بلکہ اگر اس مقصد کیلئے مسلم نوجوانوں کے مستقبل کو داؤ پر لگانا پڑے تو عہدیدار اس کیلئے بھی تیار ہیں۔تلنگانہ میں مسلم نوجوانوں کی معاشی پسماندگی کیلئے اب محض حکومت یا سرکاری عہدیدار ہی نہیں بلکہ وہ تمام لوگ ہیں جنہوں نے چیف منسٹر کی دعوت افطار میں شرکت کی کیونکہ حکومت ‘ عہدیداروں‘ ٹھیکیداروں اور مدعوین پر جو خرچ کیا گیا وہ ان کا حق نہیں بلکہ مسلم نوجوانوں کا حق تھا جو بطور سبسیڈی انہیں جاری کیا جانا تھا لیکن چیف منسٹر کی دعوت افطار کیلئے بجٹ نہ ہونے کے سبب مسلم نوجوانوں کو تجارتی قرض کی رقم کو چیف منسٹر کی دعوت افطار کے بجٹ میں تبدیل کردیا گیا ۔تلنگانہ میں مسلم نوجوانوں کی تعلیمی ‘ معاشی ترقی کے منصوبہ اور ان کے مستقبل کو تابناک بنانے کا دعویٰ کرنے والی حکومت کی ترجیحات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اسے مسلم نوجوانوں کو تجارت کیلئے قرض کی اجرائی سے زیادہ اہم چیف منسٹر کی دعوت افطار کا اہتمام کرنا تھا۔محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں اور مشیران حکومت کی ترجیحات مسلم نوجوانوں کے مستقبل کو تباہ کرنے کا مؤجب بن رہی ہے کیونکہ حکومت نے ایل بی اسٹیڈیم میں جو دعوت افطار کا اہتمام کیا اس کیلئے محکمہ فینانس ‘ یا محکمہ اقلیتی بہبود نے کوئی بجٹ جاری نہیں کیا بلکہ تلنگانہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے پاس موجود اقلیتی نوجوانوں کے بینک سے مربوط قرضہ جات کی رقم کو دعوت افطار کیلئے استعمال کرلیا گیا جس کے سبب تلنگانہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے تحت قرضہ جات کی منظوری کے باوجود اب تک اجرائی عمل میں نہیں لائی جاسکی ۔ حکومت نے چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کی دعوت افطار کا اچانک فیصلہ کرکے اس کی تیاریوں کا آغاز کیا اور دعوت افطار کیلئے جب محکمہ اقلیتی بہبود نے محکمہ فینانس سے بجٹ کی اجرائی کی خواہش کی تو محکمہ فینانس نے محکمہ اقلیتی بہبود کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے طور پر رقومات کا انتظام کرلیں فوری محکمہ فینانس کے پاس کوئی رقم نہیں ہے جو اس مقصد کیلئے جاری کی جاسکے ۔ محکمہ فینانس سے محکمہ اقلیتی بہبود کو دعوت افطار اور رمضان گفٹس کیلئے فوری بجٹ کی اجرائی سے انکار پر محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں نے مسلم نوجوانوں کی معاشی ترقی کیلئے تیار منصوبہ کے تحت بینک سے مربوط قرض کی اسکیم کیلئے موجود رقم کو چیف منسٹر کی مسلمانوں کے نام سے مخصوص خاندانوں و تاجرین کو فائدہ پہنچانے زائد از 70کروڑ کے بجٹ کو جو تلنگانہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے پاس موجود تھا حاصل کرلیا گیا اور محکمہ اقلیتی بہبود کے حوالہ کردیا گیا۔ بتایاجاتا ہے کہ محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں نے مشیر حکومت برائے اقلیتی امور‘ ڈائرکٹر محکمہ اقلیتی بہبود اور پرنسپل سیکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود نے اس سلسلہ میں مشاور ت کے بعد کئے گئے فیصلہ کیا۔ ذرائع کے مطابق اس فیصلہ میں یہ کہا گیا کہ چیف منسٹر کی دعوت افطار مسلم نوجوانوں کو قرضہ جات کی اجرائی سے زیادہ اہم ہے اور اس دعوت افطار کے علاوہ ماہ رمضان المبارک میں مسلمانوں میں رمضان گفٹس جن کا ریاست کے بیشتر اضلاع میں مسلمانوں نے بائیکاٹ کیا ان کیلئے بھی محکمہ اقلیتی بہبود کے پاس بجٹ نہیں تھا اسی لئے 70کروڑ روپئے جو کہ اقلیتی نوجوانوں کی معاشی حالت کو بہتر بنانے جاری کئے جانے تھے وہ دعوت افطار میں کھجور‘ بریانی ‘ اور دیگر اشیا کیلئے جاری کردیئے گئے ۔تلنگانہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن عہدیدار نے بتایا کہ اگر اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے احکام ملتے ہیں تو انہیں عمل آوری کرنی ہوتی ہے اور ایسا ہی کیا گیا ۔ عہدیداروں نے بتایا کہ محکمہ کے اداروں کیلئے مختص رقومات کا اس طرح استعمال کوئی نئی بات نہیں ہے اور جیسے ہی محکمہ فینانس کی جانب سے دعوت افطار اور رمضان گفٹ کے بجٹ کی اجرائی عمل میں لائی جاتی ہے اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کی رقومات واپس کردی جائیں گی۔