اقلیتی اسکیمات کی عمل آوری کویقینی بنانے کیلئے عامرعلی خان رکن کونسل کوکابینہ میں شامل کرنے کامطالبہ
ll سب پلان کی منظوری آخرکب ؟
ll مذہبی پیشوائوں کو اعزازیہ اور دیگر وعدوں پرعمل آوری کی طرف توجہ دہانی
نظام آباد: 19؍ڈسمبر(محمدجاویدعلی کی رپورٹ ) رکن قانون ساز کونسل کے کویتا نے آج اقلیتی امور پر حکومت سے سوال کرتے ہوئے کہاکہ اقلیتی بہبود کی دیکھ بھال کرنے کیلئے کابینہ میں کوئی وزیر نہیں ہے لہذا کونسل کے رکن عامر علی خان کو کابینہ میں شامل کرتے ہوئے اقلیتی اسکیمات کی عمل آوری کو یقینی یا جائے ۔ انہوںنے حکومت سے یہ مطالبہ کیا ۔ کونسل میں کے کویتا نے حکومت کو مختلف اقلیتی امور پر توجہ دلائی اور اقلیتوں سے کئے گئے وعدوں سے متعلق حکومت سے استفسار کیا۔کویتا نے کہا کہ کونسل میں میں نے مذہبی پیشواؤں کو اعزازیہ کی فراہمی سے متعلق حکومت سے سوال کیا تھا تاہم اس سلسلہ میں صرف آدھا جواب دیا گیا ہے۔ کویتا نے دیگر اقلیتی امور سے متعلق ریاستی حکومت سے وضاحت طلب کی۔کویتا نے استفسارکیاکہ وعدے کے مطابق مذہبی پیشواؤں جیسے پادری، خادمین، ائمہ و موذنین اور گرانتھیس کو اعزازیہ کی فراہمی کا کیا ہوا؟ کانگریس نے اپنے اقلیتی اعلامیہ میں انتخابات کے وقت مذہبی پیشواؤں کو وظیفہ کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا۔ سب کو پنشن دینے کا اظہار کیا گیا تھا۔ تاہم ایسے تمام دعوؤں پر آج تک عمل نہیں کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں جواب دیا جائے۔ کویتا نے کہا کہ ریاستی حکومت نے 10 ہزار کروڑ روپے کی منظوری کے ذریعہ ایک علیحدہ اقلیتی سب پلان متعارف کرنے کا بھی دعویٰ کیا تھا۔ آخر اس وعدہ کا کیا ہوا؟ انہوں نے کہا کہ غریب اقلیتی لڑکیوں کی شادی میں کانگریس نے ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے امداد کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ایک تولہ سونا دینے کا بھی اظہار کیا تھا۔ یہ وعدہ کب پورا ہوگا۔ایک مرحلہ پر کویتا کو صدر نشین سکھیندر ریڈی نے انہیں دیا گیا وقت ختم ہونے کی طرف توجہ دلائی۔ جس پر کویتا نے کہا کہ جس طریقے سے آپ وزرا کو وقت دے رہے ہیں اسی طرح ہمیں بھی وقت دینا اہم ہے۔ وہ آدھا آدھا گھنٹہ بات کر رہے ہیں۔ ہماری آپ سے درخواست ہے کہ ہمیں بھی وقت دیا جائے۔ میں بھی ایوان کی پرائمری ممبر ہوں۔ کویتا نے کہا کہ اقلیتی بچوں اور خواتین سے کئے گئے وعدوں کا کیا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش اور تلنگانہ کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا جب کابینہ میں کوئی مسلم نمائندگی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے دو اقلیتی وزراء کو نمائندگی دینے کا وعدہ کیا تھا۔ ہماری آپ سے درخواست یہی ہے کہ ہمارے کونسل میں عامر علی خان ایم ایل سی موجود ہیں ان کو وزیر بنا دیجئے یا کسی اور کو ہی وزیر بنا دیجئے تاہم اقلیتی وزیر ہونا چاہئے۔ کویتا نے کہا کہ اقلیتی وزیر نہ ہونا ایسا ہے جیسے تلنگانہ کے سر پر تاج نہ ہو کیونکہ یہاں کی گنگا جمنی تہذیب مثالی ہے اس لحاظ سے مسلم وزیر ہونا ضروری ہے۔ آخر میں کویتا نے کہا کہ وزراء، بی آر ایس حکومت کے بارے میں بات کر کے چلے گئے ہیں۔ خصوصیت کے ساتھ کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی نے کہا کہ بی آر ایس کے 10 سالہ دور حکومت کے بارے میں بات کرنا ہی فضول ہے۔ میں ایک ہی بات کہنا چاہتی ہوں کہ کے سی آر کے 10 سالہ حکومت کے بارے میں کیا بات کی جائے اور ریونت ریڈی کے دس مہینے کی حکومت کے بارے میں کیا بات کی جائے۔ آج عوام کیا کہہ رہے ہیں وہی سن لیا جائے سب کو پتہ چل جائے گا۔