مسلم ووٹ بینک کیلئے اسمبلی میں سیاہ قوانین کے خلاف قرار داد

   

کانگریس کا الزام ، این پی آر کو روکنے اقدامات کی ضرورت

حیدرآباد ۔17۔ مارچ (سیاست نیوز) پردیش کانگریس کمیٹی نے الزام عائد کیا کہ ٹی آر ایس نے مسلم ووٹ بینک اور مجلس کو خوش کرنے کیلئے اسمبلی میں شہریت قانون ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف قرارداد منظور کی ہے۔ پارٹی ترجمان اے دیاکر اور بی نائک نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سیاہ قوانین پر عمل آوری کو روکنے میں حکومت سنجیدہ نہیں ہے ۔ مرکز نے واضح کیا ہے کہ این پی کے سلسلہ میں کوئی دستاویزات داخل کرنے کی ضرورت نہیں اور تمام تفصیلات ڈیجیٹل ڈیٹا کے طور پر محفوظ رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ این پی آر کا استعمال این آر سی کے لئے کیا جائے گا ۔ لہذا عوام کی جانو سے مخالفت کی جارہی ہے ۔ کانگریس قائدین نے کہا کہ مردم شماری کے دوران کسی بھی شخص کے نام کے آگے مشتبہ لکھنے کا اختیار عہدیداروں کو دیا گیا ہے ۔ تمام عہدیدار آر ایس ایس کے اشارہ پر کام کرتے ہوئے اپنے اختیارات کا استمعال کریں گے ۔ ہندوستانی شہریوں سے شہریت کا ثبوت طلب کرنا مناسب نہیں ہے۔ نریندر مودی حکومت نے بیرون ملک سے کالا دھن لانے کا اعلان کیا تھا لیکن عوام کو مختلف تنازعات میں الجھا دیا گیا ہے ۔ اے دیاکر نے کہا کہ آسام میں این آر سی کے ذریعہ غریبوں اور کمزور طبقات کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ بی جے پی این پی آر کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو ملک دشمن قرار دے رہی ہے۔ تلگو ریاستوں میں مختلف مقامات پر این پی آر اور این آر سی کے سلسلہ میں عوام کو چوکس رہنا چاہئے ۔ بی جے پی مذاہب کے درمیان پھوٹ پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ تلنگانہ حکومت کی قرارداد صرف مخالفت کرنے کیلئے اس میں این پی آر کو روکنے کا کوئی تذکرہ نہیں۔ یکم اپریل سے این پی آر کا آغاز ہوگا اور یہی تفصیلات این آر سی میں استعمال کی جائے گی۔ آسام میں ایس سی ، ایس ٹی اور اقلیت سے تعلق رکھنے والے 40 لاکھ افراد کو شہریت سے محروم رکھنے کی کوشش کی گئی ۔ لیکن صرف 19 لاکھ ناموں کو علحدہ کیا جاسکا۔