مسودات قانون سلیکٹ کمیٹی کے سپرد نہ کرنے کی مذمت

   

راجیہ سبھا میں اپوزیشن کا ہنگامہ ، قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد کی ایوان بالا میں تقریر، ترنمول اور سماج وادی پارٹی کی تائید
نئی دہلی۔31 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) راجیہ سبھا میں اپوزیشن نے چہارشنبہ کے دن حکومت پر تنقید کی اور الزام عائد کیا کہ وہ بعض مسودات قانون بشمول طلاق ثلاثہ سلیکٹ کمیٹی کو روانہ کرنے سے گریز کررہی ہے جس کی تجویز اپوزیشن نے پیش کی تھی۔ وقفہ صفر کے بعد یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے کہا کہ حکومت نے ان سے ربط پیدا کیا تھا اور دریافت کیا تھا کہ کونسے مسودات قانون وہ سلیکٹ کمیٹی کو روانہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں صدر نشین کی توجہ منعطف کرنا چاہتا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ اس میں شامل ہوں۔ ہم چاہتے تھے کہ قانون حق معلومات کا مسودہ سلیکٹ کمیٹی کو روانہ کیا جائے۔ آپ صدرنشین آپ کو چاہئے کہ اپنے لوگوں کو حاضر رہنے کی ہدایت دیں تاکہ ہم اس وہم میں نہ رہیں کہ یہ مسودہ قانون سلیکٹ کمیٹی کے سپرد کیا جارہا ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں کیا گیا۔ یہ حکومت کے لیے ناانصافی کی بات ہے۔ آزاد نے طلاق ثلاثہ مسودہ قانون کی منگل کے دن منظوری کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپوزیشن سے وزیر پارلیمانی امور کے ذریعہ رابطہ پیدا کیا تھا اور جاننا چاہا تھا کہ کونسے مسودات قانون سلیکٹ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ ہم نے 23 مسودات قانون کی فہرست دی تھی۔ ہم چاہتے تھے کہ کم از کم ان کے آدھے مسودات قانون سلیکٹ کمیٹی کو روانہ کیئے جائیں۔ ہم نے زمرہ A کے چھ مسودات قانون کی نشاندہی کی تھی جو سیلکٹ کمیٹی کے سپرد کیئے جاسکتے تھے دو زمرہ B میں شامل تھے۔ یہ فہرست حکومت کو روانہ کردی گئی تھی۔ کانگریس قائد نے کہا کہ منگل کے دن جس مسودہ قانون پر مباحث ہوئے تھے وہ سمجھا جاتا تھا کہ سب سے پہلے سلیکٹ کمیٹی کو روانہ کیا جائے گا جو دوسرے مسئلہ کو اپنی فہرست میں شامل کررہی تھی۔

سلیکٹ کمیٹی اس پر غور کرنا چاہتی تھی کیوں کہ اپوزیشن نے اس کی سفارش کی تھی۔ بدقسمتی سے طلاق ثلاثہ بل رات کے وقت اس فہرست سے حذف کردیا گیا۔ عرض کرنا یہ ہے کہ مسودات قانون جن کو ہم نے ترجیح دی تھی اور جس مسودہ قانون پر منگل کے دن بحث ہوئی تھی اور منظوری دی گئی تھی ہم اس خیال میں تھے کہ یہ تمام منظوری سے پہلے سلیکٹ کمیٹی نے غور کے لیے روانہ کئے جائیں گے۔ لیکن ترجیحی فہرست کا کوئی لحاظ نہیں رکھا گیا۔ حکومت سے میری گزارش ہے کہ اپوزیشن ان مسودات قانون کی فہرست چاہتی ہے جو سلیکٹ کمیٹی کے سپرد کئے گئے ہیں اور منظوری کے لیے ایوان کو واپس نہیں آئے۔ ان کی تائید ترنمول کانگریس کے ڈیرک اوبرائن نے کی جو صدر نشین کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ حیران ہیں کہ طلاق ثلاثہ مسودہ قانون اور یو اے پی اے بل جنہیں اولین ترجیح دی گئی تھی اور اپوزیشن انہیں مزید جانچ کے لیے سلیکٹ کمیٹی کے سپرد کرنا چاہتی ہے، نظرانداز کردیئے گئے۔ ہم آپ سے تحفظ چاہتے ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو نے بھی جاننا چاہا کہ کیا متعلقہ وزیر نے سلیکٹ کمیٹی کو روانہ کردہ مسودات قانون کے بارے میں بتایا ہے۔