مشرا ، انوراگ ،ورما کو گرفتار کرنے کے بجائے خواتین کی محروسی

,

   

مخالف سی اے اے خاتون کارکنوں کی گرفتاری پر حقوق نسوان کی حامیوں کا شدید ردعمل

نئی دہلی ۔ /6 مئی (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان بھر سے مذہب ، طبقہ اور ذات پات سے قطع نظر حقوق نسوان کی 1100 جہد کاروں نے آج ان مسلمانوں اور خاتون کارکنوں سے اظہار یگانگت کیا جنہیں دہلی میں مخالف سی اے اے ، این آر سی ، این پی آر کے موضوع پر پرامن جلوسوں میں شرکت کی پاداش میں محروس کیا گیا ہے ۔ اینٹی سی اے اے احتجاجیوں کے خلاف جھوٹے کیس ختم کرنا ہوگا اور جنہیں بے بنیاد الزامات پر گرفتار کیا گیا انہیں فوری رہا کیا جائے ۔ جن خاتون جہد کاروں نے مشترکہ بیان جاری کیا ہے ان میں مینا کندا سامی ، گیتا ہری ہرن ، اینی راجہ ، میدھا پاٹکر ، فرح نقوی ، ارونا رائے ، شبانہ ہاشمی ، للیتا رام داس ، جگمتی سنگوان ، مریم دھوالے اور صدف جعفر شامل ہیں ۔ انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ دہلی میں پیش آئے فساد کے حقیقی خاطیوں کو ماخوذ کیا جائے جن میں کپل مشرا ، انوراگ ٹھاکر ، پرویش ورما (تینوں بی جے پی قائدین) اور کئی دیگر شامل ہیں ۔ ان لوگوں نے نفرت بھڑکائی اور لوگوں کو تشدد پر اکسایا ۔ شمال مشرقی دہلی میں اواخر فبروری کے تشدد کے سلسلہ میں کئی اینٹی سی اے اے احتجاجیوں کو سخت یو اے پی اے قانون کے تحت ماخوذ کیا گیا ہے ۔ اور ان میں سے کئی گرفتار کرکے جیل بھیج دیئے گئے ہیں جن میں صفورہ ذرگر ، عشرت جہاں اور گلفشاں شامل ہیں ۔ بعض مرد کارکنوں کو بھی گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا ہے جن میں جامعہ ملیہ کے اسٹوڈنٹ میراں حیدر اور صدر جامعہ المنی اسوسی ایشن شفاء الرحمن شامل ہیں ۔ حقوق نسوان کی جہد کاروں نے کہا کہ پولیس اور حکمرانوں کی طرف سے سراسر زیادتی ہورہی ہے اور پرامن احتجاج کو بھی برداشت نہیں کیا جارہا ہے جو جمہوریت کی بقاء کیلئے خطرناک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو بلاوجہ نشانہ بنانا ترک کیا جائے۔