مشکل حالات پر علاقہ واریت اور قومیت کے جذبات کو ابھارنے کی کوشش

   

کے کویتا کی گرفتاری پر علاقہ واریت ، دہلی کے ڈپٹی چیف منسٹر سسوڈیا کی گرفتاری پر کوئی آواز نہیں
حیدرآباد۔8۔مارچ۔(سیاست نیوز) ملک میں قومیت و علاقہ واریت کے جذبات کے ساتھ عوام کوالجھاتے ہوئے انہیں درپیش مسائل کے حل یا ان کے مسائل کے خاتمہ کے لاپرواہ کرتے ہوئے انہیں علاقہ واریت اور قومیت کے جذبات کا شکار بنایاجانے لگا ہے۔ مشکل حالات کا شکار ہونے والے صنعتکار ان کے خلاف مواد کے منظر عام پر لائے جانے کو ملک پر حملہ قرار دیتے ہوئے ’’دیش ‘‘ کو اپنی ڈھال بنا رہے ہیں اور سیاستداں اپنی بدعنوانیوں کو چھپانے کے لئے ان کے خلاف کی جانے والی کاروائی کو ریاست کے خلاف کاروائی قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔اڈانی کے خلاف ہنڈن برگ کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد گوتم اڈانی نے جو ردعمل ظاہر کیا اس میں انہوں نے خود یہ کہا کہ یہ حملہ ان کی کمپنی پر نہیں بلکہ ہندستان پر کیاگیا بیرونی حملہ ہے۔ اڈانی کی بدعنوانیوں و بے قاعدگیوں کو منظر عام پر لانا ملک پر حملہ قرار دیتے ہوئے قومیت کے جذبات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی اور اس میں بڑی حد تک کامیابی بھی حاصل ہوئی کیونکہ ان تمام کوششوں کو سرپرستی حاصل تھی۔ اسی طرح اب جبکہ شراب اسکام معاملہ کی تحقیقات شدت اختیار کرتی جا رہی ہیں اور رکن قانون ساز کونسل کے کویتا جو کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی دختر ہیں ان کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی نوٹس دئیے جانے پر بھارت راشٹر سمیتی کے ارکان اسمبلی یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ کے کویتا کو نوٹس تلنگانہ پر حملہ کے مترادف ہے جبکہ دہلی کے ڈپٹی چیف منسٹر منیش سسوڈیا اسی معاملہ میں جیل میں ہیں لیکن کسی نے اسے دہلی پر حملہ قرار نہیں دیا لیکن تلنگانہ میں کے کویتا کی گرفتاری کی صورت میں علاقہ واریت کے جذبات کو ابھارنے کیلئے اس طرح کے بیانات جاری کرتے ہوئے اپنے گناہوں سے خود کو بچانے کیلئے عوام کو ڈھال بنایا جانے لگا ہے۔ اپنی حفاظت کے لئے اڈانی نے ملک کو ڈھال بنانے کی کوشش کی اور اب بی آر ایس قائد و چیف منسٹر کی دختر کے کویتا خود کو بچانے کیلئے ریاست کو ڈھال بنانے کی کوشش میں مصروف ہے۔جس طرح کے حالات ریاست اور ملک میں پیدا کئے جا رہے ہیں ان حالات سے نمٹنے کیلئے فوری طور پر عوام میں یہ شعور اجاگر کرنے کے اقدامات کئے جانے چاہئے کہ ملک یا ریاست کی شخصیت تک محدود نہیں ہے بلکہ شہروں ‘ اضلاع اور ان کے عوام مل کر ریاست بنتی ہے اور ریاستوں و مختلف تہذیبوں کے عوام ملنے پر ملک بنتا ہے اسی لئے کسی ایک شخصیت کے خلاف کی جانے والی کوئی کاروائی یا اس کی بدعنوانیوں کو منظرعام پر لایا جانا ریاست یا ملک پر حملہ نہیں ہوسکتا۔م