لاہور۔30 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کے لیے امیدواروں کے انٹرویو مکمل ہوگیا ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق، سابق ٹسٹ بیٹسمین محسن حسن خان اور آسٹریلیا کے سابق بیٹسمین ڈین جونز (ویڈیو لنک کے ذریعے) کے ہیڈ کوچ کے عہدے کے لیے انٹرویو کیے گئے۔ پاکستانی سابق کپتان اورہیڈ کوچ وقار یونس بھی بولنگ کوچ کے عہدے کے لیے پیش ہوئے اور دوسرے امیدوار محمد اکرم کی جانب سے سابق کپتان کے حق میں دستبردار ہونے کے بعد وقار یونس کے بولنگ کوچ مقرر ہونے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔تاہم بولنگ کوچ کے لیے ویسٹ انڈیز کے سابق بولر کورٹنی والش کا انٹرویو ہونا باقی ہے اور وہ ممکنہ طور پر ویڈیو لنک کے ذریعے جلد انٹرویو کے لیے پیش ہوں گے اور اس عہدے کے لیے ان کا سابق پاکستانی فاسٹ بولر سے اچھا مقابلہ ہوگا۔ انٹرویو کے بعد مصباح الحق ہیڈ کوچ کے لیے مضبوط امیدوار ہیں کیونکہ محسن حسن خان اور ڈین جونز مختلف وجوہات کی بنا پر شاید یہ عہدہ حاصل نہ کر پائیں۔ محسن حسن خان کی عمر اس وقت 65 سال ہے اس لیے ان کے معاملہ میں ان کی عمر آڑے آسکتی ہے جبکہ ڈین جونز کا غیر ملکی ہونا ان کے خلاف جاسکتا ہے کیونکہ ماضی میں غیر ملکی کوچز کا تجربہ پاکستان کے لیے زیادہ فائدہ مند نہیں رہا ہے اور اسی وجہ سے وہ کوچ کی دوڑ سے باہر ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ 2012 میں محسن حسن خان کا بطور عبوری کوچ مقرر ہونا پاکستان کے لیے فائدہ مند رہا تھا کیونکہ اس عرصے میں ٹیم نے متحدہ عرب امارات میں 3 ٹسٹ میچوں کی سیریز میں اس وقت کی عالمی نمبر ایک ٹیم انگلینڈ کو وائٹ واش کیا تھا لیکن اس وقت ٹیم کی قیادت مصباح الحق کر رہے تھے جنہوں نے آف اسپنر سعید اجمل کے ذریعے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے مخالف ٹیم کے بہترین بیٹسمینوں کو چاروں شانے چِت کردیا تھا، اس لیے وہ محسن حسن خان اور ڈین جونز کے مقابلے میں مضبوط امیدوار ہیں۔ وہ پاکستان کے کامیاب ترین کپتان رہے ہیں جن میں صلاحیت کو پہچاننے اور کھلاڑیوں میں مقابلہ کا جذبہ پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔