مصروف ترین سڑک کے درمیان درخت کی پوجا ، نئے تنازعہ کا خدشہ

   

حیدرآباد ۔ 22جنوری ( سیاست نیوز) سکندرآباد کا مشہورمحلہ ’’ اونٹوں کا کارخانہ‘‘ یا ’’ کارخانہ‘‘ کئی اعتبار سے منفرد شناخت کا علاقہ ہے ۔ لب سڑک ہندو اور مسلم محلوں نے اسے گنگا جمنی تہذیب کا ایک اعلیٰ نمونہ بتایا ہے ۔ جوبلی ہلز اسٹیشن سے الوال کے راستہ سدی پیٹ ، کریم نگر کی قومی شاہراہ کو جوڑنے والے اس محلے کے لب سڑک ایک بڑی مندر اور اس سے متصل ہندو محلے کے بعد چند گز کے فاصلے پر کارخانہ کی جامع مسجد اس کے پہلو میں لالہ شاہ کی درگاہ اوراس درگاہ سے چند میٹرس کے فاصلے پر کارخانہ کی عیدگاہ ، اس محلے کی ایک خاص شناخت ہیں جبکہ ان راستوں پر ہر اتوار کو لگنے والی ترکاری کے بازار نے یہاں ہر قسم کی بنیادی سہولیات فراہم کردی ہیں لیکن گذشتہ روز کارخانہ کی مصروف ترین سڑک پر جو منظر دیکھنے میں آیا ہے اس نے یہاں کی عوام کے ذہنوں میں کئی شبہات اور آنے والے دنوں میں پیدا ہونے والے خدشات سے انہیں متفکر کردیا ہے ۔ مین روڈ کے بیچوں بیچ جو کہ مندر کے سامنے ایک بڑا درخت ہے جو اپنی ہئیت سے کافی قدیم ہونے کا ثبوت پیش کرتا ہے اور یہ درخت سڑک کو دو حصوں میں تقسیم بھی کرتا ہے ۔ تاہم مصروف ترین سڑک اور ٹریفک کی وجہ سے اس درخت کے قریب کوئی ٹھہرنے کی ہمت بھی نہیں کرتا لیکن گذشتہ روز ایک خاتون اور اس کے ساتھ ایک مرد اس درخت کی پوجا کرتے ہوئے دیکھے گئے ہیں جس کی تصویر میڈیا کی زینت بھی بنی ہے ۔ اس تصویر نے مقامی عوام کو یہ سو چنے پر مجبور کردیا ہے کہ مصروف ترین سڑک کے درمیان اس طرح درخت کی پوجا سے آنے والے دنوں میں یہاں ٹریفک کے مزید مسائل اور مذہبی تنازعات کو جنم دے سکتا ہے ۔ لہذا ارباب مجاز کو اس طرف فوری توجہ دیتے ہوئے مستقبل کے خدشات کو ختم کرنے کیلئے موثر اقدامات کرنے ہوں گے ۔