مصری بچے کا ساتھی کو قتل کرنے کا اعتراف ویڈیو گیمز کا شاخسانہ

   

قاہرہ ۔ 17 اکٹوبر (ایجنسیز)مصر کے شہر اسماعیلیہ میں ایک کم سن بچے کے ہاتھوں دوسرے بچے کے بہیمانہ قتل کی تحقیقات سے انکشاف ہوا ہے کہ قاتل نے جرم کا طریقہ ایک آن لائن وڈیو گیم سے سیکھا تھا، جو حقیقت سے مشابہ پْر تشدد مناظر دکھاتا ہے۔ بچے نے بتایا کہ وہ کھیل اور حقیقت کے درمیان فرق کھو بیٹھا اور اسی اثر کے تحت اس نے یہ بھیانک فعل انجام دیا۔ماہرینِ نفسیات اور سائبر امور کے مطابق بعض جدید گیمز محض تفریح نہیں بلکہ ذہنی تربیت اور رویے میں بگاڑ پیدا کرنے کے اوزار بن چکے ہیں، جو کھیلنے والوں میں تشدد، غصے اور جارحیت کو معمول بنا دیتے ہیں۔سائبر سکیورٹی کے مصری ماہر ڈاکٹر محمد محسن رمضان نے “العربیہ” اور “الحدث” سے گفتگو میں کہا کہ اس واقعے نے پورے معاشرے کو ہلا کر رکھ دیا۔ یہ ایک خطرناک انتباہ ہے کہ والدین کی نگرانی کے بغیر بچے ڈیجیٹل طور پر تشدد آمیز اثرات کا شکار ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق جدید ویڈیو گیمز کھلاڑی کے دماغ میں “انعام اور تشدد” کے مراکز کو بیک وقت متحرک کرتے ہیں، جس سے بچے کے ذہن میں یہ تاثر بیٹھ جاتا ہے کہ سختی اور تشدد کامیابی کی کنجی ہیں۔ جب گھر میں رہنمائی نہ ہو تو یہی عادت حقیقی زندگی کے رویے میں بدل جاتی ہے۔