مصر :فیس بک پر بچوں کی فروخت کے اشتہارات پر چوکسی

   

قاہرہ: پچھلے دو دنوں کے دوران سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’فیس بک‘ پر “بچوں کی فروخت ” والے پیجز اور اکاؤنٹس کیسامنے آنے کے بعد مصر کے عوامی حلقوں میں گہری بے چینی اور خو کی لہر دوڑ گئی ہے۔فیس بک پر بچوں کی خریدو فروخت کے اشتہارات سامنے آنے کے بعد حکام نے کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ واقعے کے بعد مصر میں قومی کونسل برائے اطفال کی سربراہ سحر السنباطی نے پیرکو ہدایت کی کہ بچوں کو رقم کے بدلے گود لینے کی پیشکش کیے جانے کے واقعے کو چائلڈ پروٹیکشن کے حوالے کیا جائے۔ انہوں نے اٹارنی جنرل سے بھی درخواست کی کہ وہ اس واقعیکی عدالتی تحقیقات شروع کرے۔جنرل ایڈمنسٹریشن برائے چائلڈ ریلیف کی ڈائریکٹر صبری عثمان نے تصدیق کی کہ فیس بک پر بچوں کو فروخت کرنے والے گروپس کی نگرانی کی جا رہی ہے۔انہوں نے کل شام مقامی الحیات چینل پر ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں یہ بھی واضح کیا کہ کچھ لوگ اپنے بچوں کو بیچنے کی خود کوشش کرتے ہیں کیونکہ ان کے پاس پیسے نہیں ہیں”۔انہوں نے انکشاف کیا کہ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر بچے ایک فروخت ہونے والی شے بن چکے ہیں۔ قیمتیں مختلف ہوتی ہیں۔ ایک بچے کی قیمت 3 سے 5 ہزار پاؤنڈ تک پہنچ جاتی ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ واقعہ 2010ء کے قانون نمبر 64 کے تحت قابل سزا انسانی اسمگلنگ کا جرم ہے، جس کی سزا عمر قید اور کم از کم ایک لاکھ پاؤنڈ (1,974 امریکی ڈالر) کے جرمانے تک پہنچ سکتی ہے۔یہ بیانات گذشتہ چند دنوں کے دوران فیس بک کے متعدد اکاؤنٹس پر ایڈاپٹنگ این آرفن چائلڈ کے عنوان سے پھیلے تبصروں اور پوسٹس کے بعد سامنے آئے۔
، جس میں مالی معاوضے کے بدلے گود لینے کیلئے شیر خوار بچوں کی تصویریں شائع کی گئیں۔