نیویارک : دنیا میں پہلی مرتبہ ہائی ٹیک مصنوعی دل ایک دہائی قبل لگانے کی کوشش کی گئی تھی۔ لیکن اس کے بعد سے سائنسدان اس شعبہ میں کوئی انقلاب برپا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کی دستیابی کے باوجود ایسا کیوں نہیں ہو سکا؟ دل اصل میں ایک سادہ سا عضو ہے۔ ایک پمپ ، چار چیمبرز چند والوز، ٹیوبز اور انتہائی شاندار قسم کی وائرنگ پر مشتمل۔ لیکن جب یہ پمپ ویسے کام نہیں کرتا، جیسے کہ اسے کرنا چاہیے تو انسان کی صحت شدید خطرہ سے دوچار ہو جاتی ہے۔ پمپ کمزور ہو جائے تو یہ خون کو مؤثر طریقہ سے پورے جسم میں منتقل نہیں کر پاتا۔ متاثرہ افراد کو سانس لینے میں بہت تکلیف ہوتی ہے، یہاں تک کہ آرام کے وقت بھی وہ درست طریقہ سے سانس نہیں لے سکتے۔ ان کے اعضاء کو کافی مقدار میں خون فراہم نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے ان میں آکسیجن اور غذائی اجزاء کی کمی ہوتی ہے۔ اس صورت حال سے باہر نکلنے کا واحد راستہ نیا دل لگانا ہوتا ہے۔ تاہم دل عطیہ کرنے والوں کی شدید کمی ہے اور یہی وجہ ہے کہ مارکیٹ میں اس کے متبادلات کی اشد ضرورت ہے۔