ٹکنالوجی کو بے لگام گھوڑا نہ بننے دیا جائے : چین ۔ امریکہ سینسر کرنے کے حق میں
نیویارک : اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مصنوعی ذہانت کے خطرات پر منگل کے روز اپنا پہلا اجلاس منعقد کیا، جس کی صدارت رواں ماہ ادارے کے صدر برطانیہ نے کی۔ برطانوی وزیر خارجہ جیمس کلیورلی نے اس موقع پرکہا کہ مصنوعی ذہانت بنیادی طورپر انسانی زندگی کے ہر پہلو کو بد ل دے گی۔ برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمیں تبدیلی لانے والی ٹیکنالوجیز پر گلوبل گورننس تشکیل دینے کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور معیشتوں کو فروغ دینے میں مدد کرسکتی ہے تاہم انہوں نے خبر دار کیا کہ ٹیکنالوجی غلط معلومات کو ہوا بھی دیتی ہے اور ہتھیاروں کی حصولیابی میں ریاستی اور غیر ریاستی دونوں ہی عناصر کی مدد کرسکتی ہے۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش، معروف آرٹیفیشیئل انٹلیجنس اسٹارٹ اپ انتھروپک کے شریک بانی جیک کلارک اورچائنا یوکے سینٹرفار اے آئی ایتھکس اینڈ گورننس کے شریک ڈائریکٹر پروفیسر زینگ ایی نے 15رکنی سلامتی کونسل کو اس موضوع پر بریف کیا۔ گوٹیریش کا کہنا تھا کہ اے آئی کے فوجی اور غیر فوجی دونوں طرح کے استعمال عالمی امن اور سلامتی کیلئے بہت سنگین نتائج کے حامل ہوسکتے ہیں۔انہوں نے اے آئی کے سلسلے میں اقوام متحدہ میں ایک نئے ادارے کی تشکیل کے متعلق بعض ملکوں کی جانب سے مطالبات کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ اسے بین الاقوامی نیوکلیئر توانائی ایجنسی، بین الاقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن یا ماحولیاتی تبدیلی کے بین الاقوامی پینل کے طرز پر قائم کیا جاسکتا ہے۔اقوام متحدہ میں چین کے سفیر ژانگ جون نے مصنوعی ذہانت کو دو دھاری تلوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین اے آئی کے رہنما اصولوں کی تیاری میں اقوام متحدہ کے مرکزی رابطہ کار کے کردار کی حمایت کرتا ہے۔ژانگ کا کہنا تھا کہ خواہ یہ اچھا ہو یا برا، نیک ہو یا بد، یہ اس بات پر منحصر ہے کہ بنی نوع انسان اسے کس طرح استعمال کرتی ہے، اسے کس طرح منظم کرتی ہے اور ہم سائنسی ترقی اور سلامتی کے درمیان کس طرح توازن پیدا کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ترقی کو منظم کرنے کیلئے لوگوں اورمصنوعی ذہانت کی اچھائی کے استعمال پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی اور اس ٹیکنالوجی کو ’بے لگام گھوڑا‘ بننے سے روکنا ہوگا۔ امریکہ کے نائب سفیر جیفری ڈی لارینٹس نے کہا کہ انسانی حقوق کو درپیش خطرات، جن سے امن اور سلامتی کو بھی نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے، سے نمٹنے کیلئے ممالک کو اے آئی اور دیگر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پر مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی رکن ممالک کو مصنوعی ذہانت کا استعمال سینسر کرنے، مجبور کرنے، لوگوں کو کچلنے یا بے اختیار کرنے کیلئے نہیں کرنا چاہئے۔روس نے سوال کیا کہ کیا سلامتی کونسل، جس پر بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری ہے، کو مصنوعی ذہانت پر بات کرنی چاہئے۔امریکہ میں پیشہ ور مصنفین کی سب سے بڑی تنظیم آتھرز گلڈ نے اوپن اے آئی، میٹا، مائیکروسافٹ، الفابیٹ، آئی بی ایم اور اسٹیبلیٹی اے آئی کے چیف ایگزیکٹیو افسران کے نام خط لکھ کر ان سے مطالبہ کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت والی کمپنیاں ان کی کاپی رائٹ تخلیقات کا بلا اجازت استعمال بند کریں۔اس خط پر ہزاروں مصنفین اور ادیبوں نے دستخط کیے ہیں۔
