مطالبات کی حمایت میں تلنگانہ آرٹی سی کے ہڑتالی ملازمین کی ریاست بھر میں ریلیاں

   

حیدرآباد ،23 نومبر (یو این آئی) آرٹی سی کی ہڑتال پرتلنگانہ حکومت کی جانب سے کوئی مثبت ردعمل نہ ملنے پر ملازمین کی جے اے سی کی جانب سے آج تمام بس ڈپوز کے سامنے آرٹی سی بچاو ریلیاں نکالی گئیں۔ملازمت سے رجوع ہونے کے لئے ورکرس کی پہل کے باوجود حکومت کی جانب سے کوئی مثبت ردعمل اس خصوص میں سامنے نہیں آیا ہے ۔آرٹی سی بچاو کے نعروں کے ساتھ پلے کارڈس تھام کر ہڑتالی ملازمین نے بڑی تعداد میں اس ہڑتال میں حصہ لیا۔دوسری طرف پولیس کی بھاری جمعیت ڈپوز میں تعینات کردی گئی تاکہ کسی بھی قسم کی ناگہانی کو روکا جاسکے ۔ان ورکرس نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بغیر کسی شرط کے ان کو ملازمت پر فوری واپس لیاجائے ۔ضلع ورنگل میں بھی آرٹی سی ورکرس نے احتجاجی ریلی نکالی۔ہنمکنڈہ میں ورنگل ون ڈپو سے ایکاشیلاپارک تک آر ٹی سی کو بچاوریلی نکالی گئی اور ہڑتالی ورکرس نے مخالف حکومت اور موافق ملازمین نعرے بازی کی۔انہوں نے خواہش کی کہ وزیراعلی کے چندرشیکھر راو فوری طورپران کے مسائل کو حل کرتے ہوئے ملازمت پر ان کو واپس لیں۔اس موقع پر احتجاجی خاتون ورکرس کی آنکھوں میں آنسو دیکھے گئے۔ علاوہ ازیں سنگاریڈی ضلع میں ایسی ہی ریلی نکالی گئی۔آرٹی سی کو بچانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ظہیرآباد میں ہڑتالی ورکرس نے احتجاج کیا۔ان ورکرس نے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر انوکھا احتجاج کیا۔ان ورکرس نے بھی مخالف حکومت نعرے بازی کی۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت مسائل حل کرتے ہوئے ہڑتالی ملازمین کو بغیر کسی شرط کے ملازمت پر واپس لے ۔وقارآباد ضلع کے پرگی ڈپو میں ویرابھدرئیانامی آرٹی سی ورکر کی موت پر ملازمین کی جے اے سی کے لیڈروں نے بند کی اپیل کی تھی۔بند کے موقع پر آرٹی سی جے اے سی،کانگریس پارٹی کے ضلع صدر رام موہن ریڈی کی قیادت میں ورکرس نے احتجاج کیا۔ان ورکرس نے بسوں کو ڈپوز سے نکلنے سے روک دیا جس پر پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے ان کو ایسا کرنے سے باز رکھنے کی کوشش کی۔اس موقع پر پولیس اور احتجاجی ورکرس میں بحث وتکرار ہوگئی۔پولیس نے بعد ازاں احتجاجی ورکرس کو گرفتار کرلیا۔