سپریم کورٹ کی بنچ حکومت بہار پر برہم، ’’بہت ہوچکا‘‘ بچوں سے اس طرح کا سلوک نہیں کیا جاسکتا
نئی دہلی 7 فروری (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج حکم دیا کہ مظفرپور شیلٹر ہوم جنسی استحصال مقدمہ بہار کی عدالت سے نئی دہلی کی عدالت منتقل کیا جائے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہاکہ بہت ہوچکا، بچوں سے اِس طرح کا سلوک نہیں کیا جاسکتا۔ سپریم کورٹ نے حکومت بہار پر سخت تنقید کی کہ اُس نے ریاست میں شیلٹرس ہومس کا درست انتظام نہیں کیا ہے۔ عدالت نے کہاکہ مظفرپور کے علاوہ بہار کے دیگر شیلٹر ہومس میں بھی صورتحال ابتر ہے اور انتباہ دیا کہ اور کہاکہ اگر عدالت کے سوالات کا جواب نہ دیا جائے تو عدالت چیف سکریٹری کے نام پر سمن جاری کرنے پر مجبور ہوجائے گی۔ عدالت نے فیصلہ کے آخر میں حکم دیا کہ جنسی ہراسانی مقدمہ اندرون 6 ماہ مکمل کردیا جائے۔ مبینہ طور پر کئی لڑکیوں کی عصمت ریزی کی گئی تھی اور اُن کا جنسی استحصال ہوا تھا۔ یہ واقعات مظفرپور کے ایک این جی او زیراہتمام شیلٹر ہوم میں پیش آئے تھے۔ یہ مسئلہ اُس وقت منظر عام پر آیا جبکہ اس کے بارے میں ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشیل سائنسیس نے اپنی رپورٹ پیش کی۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی زیرصدارت عدالت کی ایک بنچ نے اِس واقعہ کا سنگین نوٹ لیا اور مظفر پور جنسی ہراسانی مقدمہ میں پیشرفت کے بارے میں جواب طلب کیا اور جنسی جرائم سے بچوں کو محفوظ رکھنے کے لئے مقدمہ منتقل کردینے کا حکم دیا ہے۔ قبل ازیں یہ مقدمہ ضلع ساکیٹ عدالت میں زیردوران تھا۔ بنچ میں جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھنہ بھی شامل تھے۔ اُنھوں نے حکومت بہار کو ہدایت دی کہ مقدمہ کی بلارکاوٹ سماعت میں ہرممکن مدد دیں اور اس کے بارے میں ریکارڈس آج سے اندرون دو ہفتہ منتقل کردیئے جائیں۔ قبل ازیں سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا۔ قبل ازیں بہار کے 16 شیلٹر ہومس میں مظفرپور کے علاوہ جنسی ہراسانی کے واقعات پیش آئے ہیں۔ بنچ نے برہمی کے ساتھ کہا کہ سوالات کے جواب نہ دیئے جائیں تو بنچ چیف سکریٹری کو سمن جاری کرنے پر مجبور ہوجائے گی۔