معاشی بدحالی کے وقت ہریش راؤ کو وزیر فینانس مقرر کرنا باعث حیرت

   

کے سی آر نے زرعی شعبہ کو دھوکہ دیا، سمپت کمار کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔24۔ ستمبر (سیاست نیوز) اے آئی سی سی سکریٹری سمپت کمار نے حکومت پر زرعی شعبہ اور کسانوں کے لئے مشکلات پیدا کرنے کا الزام عائد کیا ۔ انہوں نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بارش کے باوجود حکومت کی لاپرواہی کے سبب کسان مسائل کا شکار ہیں۔ فی ایکر 5000 روپئے رعیتو بندھو اسکیم کے تحت ادا کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن ابھی تک 50 فیصد کسانوں کو امداد نہیں ملی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کے تحت 6000 کروڑ منظور کئے جانے چاہئے تھے لیکن حکومت نے 70 فیصد بجٹ ابھی تک جاری نہیں کیا۔ تلنگانہ کے 56 لاکھ 80 ہزار کسان رعیتو بندھو امداد کے منتظر ہیں۔ میرے اسمبلی حلقہ میں 90 فیصد رائے دہندوں کا تعلق زراعت سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ 30 لاکھ 18 ہزار کسانوں کو قرض معافی کا انتظار ہے۔ انتخابات کو 9 ماہ مکمل ہوگئے لیکن آج تک کسان قرض معافی سے محروم ہیں۔ ایک بھی کسان کو ایک لاکھ روپئے کا قرض معاف نہیں کیا گیا۔ سمپت کمار نے کہا کہ کسانوں کو بیج اور کھاد کی سربراہی کے سلسلہ میں حکومت کا رویہ افسوسناک ہے۔ خانگی ڈیلرس کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ کئی اضلاع میں کسان خودکشی پر مجبور ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ انتخابات سے قبل ہر کسان کو رعیتو بندھو اسکیم کے دائرہ میں شامل کیا گیا لیکن انتخابات کے بعد درجہ بندی کیوں کی جارہی ہے ؟ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ٹی آر ایس حضور نگر کے ضمنی چنا ؤ میں عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ عوام نے کانگریس امیدوار کو کامیاب بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ پدماوتی ریڈی کی کامیابی یقینی ہے۔ سمپت کمار نے کہا کہ ایسے وقت ہریش راؤ کو وزیر فینانس بنایا گیا جب ریاست کا مالی موقف کمزور ہے۔ انہوں نے کہا کہ 9 ماہ تک ہریش راؤ کو وزارت سے محروم رکھتے ہوئے معاشی بدحالی کے دوران وزیر فینانس مقرر کیا گیا تاکہ صورتحال کیلئے انہیں ذمہ دار قرار دیا جائے ۔ ریاست میں فلاحی اسکیمات کے لئے حکومت کے پاس بجٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ٹی آر نے جس وقت چندرا بابو نائیڈو کو وزیر فینانس بنایا تھا تو نائیڈو نے بغاوت کردی تھی ۔ اسی طرح ہریش راؤ اب اپنے ماما کے خلاف بغاوت کرسکتے ہیں۔ اس کا اندازہ مبصرین کر رہے ہیں۔