معاہدہ کے باوجود امریکہ تصادم کے خطرات کو کم نہ سمجھے : روس

,

   

روس کی یوکرین کو رکنیت نہ ملنے کی خواہش سے متعلق امریکہ ۔ روس مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی

ماسکو : روس نے کہا ہے کہ اس کا یوکرین پر حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ‘ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کا ردعمل فوجی تکنیکی نوعیت کا ہو گا‘امریکہ سے سکیورٹی مذاکرات پیشہ ورانہ تھے جس پر پیش رفت اور سمجھوتے کی ضرورت ہے ۔ ناٹو اور یورپی گروپ سے ملاقاتوں کے بعد امریکہ سے بات چیت جاری رکھنے سے متعلق فیصلہ کیاجائیگا‘روس اور امریکہ مابین معاہدہ موجو تاہم ‘واشنگٹن کو تصادم کے خطرات کو کم نہیں سمجھنا چاہیے جبکہ امریکی نائب وزیرخارجہ وینڈی شرمین کا کہنا ہے کہ امریکہ نے روسی وفد سے 8 گھنٹے تک واضح اور فیصلہ کن بات چیت ‘امریکہ دو طرفہ امور پر مزید تفصیلی بات چیت کیلئے جلد ہی دوبارہ ملاقات کیلئے تیار ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین تنازعہ پر امریکہ اور روس کے درمیان جنیوا میں مذاکرات کا اختتام ہو چکے ہیں۔ویانا میں امریکی نائب وزیرخارجہ وینڈی شرمین اور روسی ہم منصب سرگئی ریابکوف کے درمیان ملاقات ہوئی ہے جو کہ تقریباً 8گھنٹے تک جاری رہی۔ جنیوا میں دونوں ممالک کے حکام کی ملاقات کے بعد روس نے امریکہ کو کہا ہے کہ اس کا یوکرین پر حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے جبکہ دونوں فریقین نے کشیدگی کم کرنے کی کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکی نائب وزیرخارجہ وینڈی شرمین نے کہا ہے کہ امریکہ نے روسی وفد کے ساتھ 8 گھنٹے تک واضح اور فیصلہ کن بات چیت کی جبکہ دو طرفہ امور پر مزید تفصیلی بات چیت کیلئے جلد ہی دوبارہ ملاقات کیلئے امریکہ تیار ہے۔دوسری جانب روسی نائب وزیرخارجہ سرگئی ریابکوف نے امریکہ کے ساتھ ہونے والے سکیورٹی مذاکرات کو پیشہ ورانہ قراردیتے ہوئے کہا کہ ایک پیش رفت اور سمجھوتے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ نیٹو اور یورپی گروپ سے ملاقاتوں کے بعد امریکہ سے بات چیت جاری رکھنے سے متعلق فیصلہ کیاجائے گا۔سرگئی ریابکوف نے مزیدکہا کہ روس اور امریکہ کے درمیان معاہدے کی بنیاد موجود ہے لیکن واشنگٹن کو تصادم کے خطرات کو کم نہیں سمجھنا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ روس کی یوکرین کو نیٹو رکنیت نہ ملنے کی خواہش سے متعلق امریکہ روس مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔روسی نائب وزیرخارجہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کا ردعمل فوجی تکنیکی نوعیت کا ہو گا۔