معذور وہ ہیں جو عزم و حوصلہ سے عاری ہوتے ہیں : زاہد علی خاں

   

معذورین کیلئے EAF اور انجینئر محمد سیف کی مثالی خدمات، ملت کی ترقی فیض عام ٹرسٹ کا مشن

ایڈیٹر سیاست نے کہا :
ہتھیلی کی لکیروں میں مقدر ڈھونڈنے والو
نہیں ہے ہاتھ جن کے ان کی بھی تقدیر ہوتی ہے
سکریٹری فیض عام ٹرسٹ کا کہنا تھا کہ قوم کی سربلندی صرف تعلیم سے ہی ہوسکتی ہے۔ اُنھوں نے قیام فیض عام ٹرسٹ کے بارے میں بتایا کہ 1983 ء میں ایک کمرشیل عمارت منہدم ہوگئی جس میں کچھ لوگ ہلاک اور کچھ زخمی ہوئے۔ ان لوگوں کا پرسان حال کوئی نہیں تھا تب جناب ذوالفقار حسین نے اورنگ آباد میں فیض عام ٹرسٹ کا قیام عمل میں آیا۔ اس طرح اس کے فلاحی خدمات کا آغاز ہوا پھر 1984 ء میں فیض عام ٹرسٹ کی شاخ حیدرآباد میں شروع ہوئی اور جناب افتخار حسین نے اسے آگے بڑھایا اور سوچا کہ بچوں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ان بچوں کے ارکان خاندان کے معاشی مسائل بھی حل ہوں۔ اس طرح بچوں کی حوصلہ افزائی اور تعلیمی امداد شروع ہوگئی۔ یہاں تک کہ فیض عام ٹرسٹ نے مساجد کے باہر گداگری کرنے والوں کی مدد کرتے ہوئے ان کی بازآبادکاری کی۔

حیدرآباد 27 ڈسمبر (سیاست نیوز) اکثر جسمانی معذورین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ان لوگوں کے بارے میں بیچارہ، غریب، بے بس، مجبور و لاچار اور دوسروں کی مدد کے محتاج جیسے الفاظ کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن حقیقت میں وہ لوگ معذور ہوتے ہیں جو جسمانی اعضاء صحیح و سلامت ہونے کے باوجود دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے ہیں، عیاری و مکاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی جیبیں بھرلیتے ہیں اور اسے اپنی ہشیاری یا دانشمندی تصور کرتے ہیں یا حقیقت میں وہ لوگ معذور ہوتے ہیں جن کی سوچ و فکر مفلوج ہوتی ہے۔ جسمانی طور پر معذوری کوئی بُری بات یا عیب نہیں بلکہ ذہنی طور پر پراگندہ خیالات رکھنے اور ذہنی طور پر اپنی گندی سوچ و فکر کے باعث معذور ہونا سب سے بڑا عیب ہے۔ انسان جسمانی طور پر معذور ہوجانے کے باوجود اپنے عزم و حوصلہ بلند رکھتا ہے تو قدرت اُسے بڑی تیزی کے ساتھ اس کی منزل مقصود پر پہنچادیتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار فیض عام ٹرسٹ کی جانب سے اگریسن ہال بشیرالدین بابو خاں اسٹیٹ بشیر باغ میں غیرمعمولی عزم و حوصلہ کے حامل جسمانی معذورین کے اعزاز میں منعقدہ ایک تقریب میں شریک ان معذور مرد و خواتین نے کیا جنھیں فیض عام ٹرسٹ اور Equally Able Foundation USA کی جانب سے تعلیم، کاروبار اور علاج و معالجہ کے لئے مالی تعاون حاصل ہوا۔ ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں نے جلسہ کی صدارت کی۔ اس پُراثر تقریب میں Equally Able Foundation کے بانی انجینئر محمد یوسف کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا۔ ڈاکٹر مخدوم محی الدین، رضوان حیدر، انور خاں جنھوں نے مہمانوں کا استقبال کیا، قادر عالم خاں، محمد عالم خاں، ہیلپنگ ہینڈ کے صدر ڈاکٹر شوکت علی مرزا، محسن علی خاں، جسٹس (ریٹائرڈ) ای اسمٰعیل، غلام یزدانی ایڈوکیٹ، خلیل احمد (خلیل واچ کمپنی)، جعفر حسین ایڈیٹر روزنامہ صدائے حسینی، خواجہ کمال الدین، ڈاکٹر محمد سمیع اللہ خاں اور بشیرالدین فاروقی اور جناب علی حیدر عامر نے شرکت کی۔ ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں نے اپنے خطاب میں کہاکہ یہ پروگرام شائد حیدرآباد کی تہذیب اور اس کی تاریخ کی عکاسی کرتا ہے جو مشورہ شاعر مشرق علامہ اقبال نے 1935 ء میں ہم مسلمانوں کو دیا اب اس پر عمل آوری ہورہی ہے۔ اُنھوں نے پیام دیا تھا :
ہو مرا کام غریبوں کی حمایت کرنا
دردمندوں سے ضعیفوں سے محبت کرنا
بہرحال فیض ٹرسٹ ایک ایسا ادارہ ہے جو غریبوں، دردمندوں اور ضرورت مندوں کی حمایت کرتا ہے۔ جناب زاہد علی خاں کا یہ بھی کہنا تھا کہ جناب افتخار حسین بہت بڑا دل رکھتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ ہمارے درمیان کوئی ایسا شخص نہ رہے جو دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلاتا ہو۔ معذورین کو خود مکتفی بنانے کے لئے محمد یوسف کے EAF کے اقدامات اور فیض عام ٹرسٹ کی خدمات کے حوالے سے ایڈیٹر سیاست نے کہا :
ہتھیلی کی لکیروں میں مقدر ڈھونڈنے والو
نہیں ہے ہاتھ جن کے ان کی بھی تقدیر ہوتی ہے
جناب زاہد علی خاں نے مزید کہاکہ متمول حضرات حیدرآباد میں مساجد تعمیر کررہے ہیں، بہت اچھی بات ہے لیکن ہمارے شہر میں مساجد بہت ہیں، سب سے پہلے غیر آباد مساجد کو آباد کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اسکولس اور کالجس کی ضرورت ہے۔ ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹس کی ضرورت ہے۔ اپنے خطاب میں جناب زاہد علی خاں نے مغلپورہ کی رہنے والی سیدہ سلویٰ کے حوالہ سے بتایا کہ ادارہ سیاست نے اس لڑکی کو پائیلٹ بنانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی۔ اس طرح ٹریبل آئی آئی ٹی میں دو لڑکیوں کو داخلہ دلانے کے لئے فی کس 2.5 لاکھ روپئے ادا کئے۔ اس کام میں ادارہ سیاست کو فیض عام کے سکریٹری جناب افتخار حسین کا بھی تعاون حاصل رہا۔ جناب افتخار حسین نے اپنے خطاب میں بتایا کہ اترپردیش کشن ، بہار کے فسادات، کشمیر اور بہار کے سیلاب میں بھی فیض عام ٹرسٹ نے روزنامہ سیاست کے ساتھ امداد و راحت کاری اور بازآبادکاری کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اس کے علاوہ سلم علاقوں میں مستعملہ ملبوسات کی تقسیم کے لئے کپڑا بینک کا قیام بھی عمل میں آیا۔ اس کام میں ہیلپنگ ہینڈ کے شوکت علی مرزا بھی شامل ہیں۔ کینیڈا سے بھی کپڑوں کی کھیپ بھیجی جاتی ہے۔ اس موقع پر رضوان حیدر نے محمد یوسف امریکہ کے بارے میں واقف کروایا اور ڈاکٹر مخدوم محی الدین نے پیامات پڑھ کر سنائے جبکہ مقرر مہمانوں کے ہاتھوں ان باعزم و باحوصلہ نوجوانوں کی شال پوشی کی گئی جنھوں نے اپنی معذوری کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے نہیں دیا۔ مختلف کاروبار کے لئے امداد کی بھی تقسیم عمل میں آئی۔جناب علی حیدر عامر کے شکریہ پر جلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔