خانگی ہاسپٹلس میں بستروںکی کمی، ابتدائی علامات پر گھر سے علاج پر زور
حیدرآباد : شہر میں کورونا کیسیس میں اضافہ اور کارپوریٹ ہاسپٹلس میں بستروں کی کمی سے متعلق شکایات عام ہیں۔ ایسے میں سوپر اسپیشالیٹی ہاسپٹلس اسوسی ایشن نے اعتراف کیا کہ خانگی شعبہ میں مریضوں کیلئے بستروں کی شدید قلت ہے، لہذا معمولی علامات کی صورت میں عوام کو گھر پر ہی علاج کو ترجیح دینی چاہئے ۔ اسوسی ایشن جس کے تحت 53 خانگی ہاسپٹلس ہیں، عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ صرف سنگین معاملہ ہونے پر مریض کو ہاسپٹل سے رجوع کریں اور دیگر حالات میں ہاسپٹل کی مدد سے گھر پر علاج کیا جائے۔ 53 ہاسپٹلس میں کورونا مریضوں کیلئے 3,000 بستر ہیں۔ 10 تا 15 ہاسپٹلس میں 150 بستروں کو کورونا سے متاثرہ افراد کیلئے مختص کیا گیا ہے۔ اسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر بھاسکر راؤ نے کہا کہ ایسے ضعیف افراد جن میں کورونا کی علامات پائی جائیں اور وہ پہلے سے شوگر ، کینسر ، ہائپر ٹینشن اور دیگر امراض کا شکار ہیں ، انہیں دواخانوں میں شریک کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ خانگی شعبہ میں بستروں کی کمی ہے اور ان دواخانوں میں کورونا کے شعبہ جات میں پیرامیڈیکل اسٹاف کی کمی کا سامنا ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ معمولی علامات کی صورت میں گھر پر علاج کو ترجیح دیں۔ ایسے مریضوں کو ہوم کورنٹائن کرتے ہوئے ڈاکٹرس سے ربط میں رہ کر علاج شروع کیا جاسکتا ہے ۔ اسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ خانگی ہاسپٹلس سنگین نوعیت کے کیسیس کو شریک کرنے ترجیح دے رہے ہیں ۔ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں کورونا کیسیس میں اضافہ کے پیش نظر سرکاری اور خانگی دونوں شعبہ جات میں مریضوں کیلئے بستر کا حصول مسئلہ بن چکا ہے ۔ جس طرح ٹسٹ کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ، اسی طرح مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے ۔ عہدیداروں نے بتایا کہ تاحال 4225 مریض کورونا سے نجات پاکر ڈسچارج کئے گئے ۔ تلنگانہ میں مریضوں کی ریکوری کی شرح اطمینان بخش بتائی گئی ہے ۔ گاندھی ہاسپٹل میں گزشتہ تین ماہ کے دوران 135 حاملہ خواتین کا کامیاب علاج کیا گیا۔