معین آباد کے متاثرہ خاندان کو محمد علی شبیر نے امداد حوالے کی

   

تحقیقاتی افسر سے ربط، مقتول کی بہن کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کا اعلان
حیدرآباد: سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے معین آباد میں عصمت ریزی اور قتل کے شکار اقلیتی طبقہ کی کمسن لڑکی کے افراد خاندان سے ملاقات کرتے ہوئے 50,000 روپئے کی امداد حوالے کی۔ انہوں نے مقتول لڑکی کی بہن آفرین بیگم ، بھائی سلمان اور دیگر رشتہ داروں سے ملاقات کی جو ان کی قیامگاہ پہنچے تھے۔ حیدرآباد کانگریس کمیٹی میناریٹی ڈپارٹمنٹ کے صدرنشین سمیر ولی اللہ اور دیگر قائدین کی موجودگی میں متاثرہ خاندان نے واقعہ کی تفصیلات بیان کی ۔ اس غریب خاندان کی حالت دیکھتے ہوئے محمد علی شبیر نے فوری اپنی جانب سے 50,000 روپئے کی امداد حوالے کی ۔ انہوں نے مقدمہ کے تحقیقاتی آفیسر اشوک چکرورتی سے فون پر ربط قائم کرتے ہوئے تحقیقات کا موقف دریافت کیا ۔ اے سی پی نے محمد علی شبیر کو بتایا کہ تحقیقات جاری ہے اور فارنسک رپورٹ اندرون تین یوم حاصل ہوگی۔ ملزم مدھو یادو کو سنگین دفعات کے تحت جیل بھیجا گیا ہے اور اس کی رہائی ممکن نہیں ہے۔ پی ڈی ایکٹ کے تحت گرفتاری عمل میں لائی گئی ۔ اے سی پی نے محمد علی شبیر کو تیقن دیا کہ پولیس کسی تاخیر کے بغیر غیر جانبداری سے تحقیقات مکمل کرے گی ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ مقتول کی بہن اس خاندان کی کفالت کرنے والی واحد فرد ہے ، انہوں نے حکومت کی جانب سے کوئی تعاون نہ دیئے جانے پر تنقید کی ۔ چیف منسٹر کے سی آر، وزیر داخلہ محمود علی اور کسی بھی وزیر نے متاثرہ خاندان سے ملاقات نہیں کی اور نہ ہی مالی امداد دی۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے ایکس گریشیا کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے مقتول کی بہن کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ اگر این جی او بنیادی تعلیم بشمول دینی تعلیم کا انتظام کرے تو وہ اخراجات برداشت کریں گے ۔ محمد علی شبیر نے متاثرہ خاندان کو ہر ممکن تعاون اور تحقیقات پر نظر رکھنے کا تیقن دیا ۔