متاثرہ خاندان خوف کے سائے میں زندگی گذارنے پر مجبور
حیدرآباد :۔ معین آباد مسلم لڑکی کی عصمت ریزی اور مبینہ قتل معاملہ میں متاثرہ خاندان کو تحفظ فراہم کرنے کے بعد بھی اب یہ خاندان ڈر کے سائے میں زندگی بسر کررہا ہے اور اب اس خاندان سے مختلف جماعتوں کے قائدین کی ملاقاتیں اور اظہار ہمدردی کا سلسلہ جاری ہے تاہم چند شہریوں کا یہ تاثر ہے کہ تحقیقات جو پولیس کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ پر منحصر ہیں کہیں اس میں تعطل سے تحقیقات ماند نہ پڑ جائے ۔ جب کہ اس کیس میں شکایت گذار لڑکی جس کی عمر 16 سال ہے اس سے بہن کی موت کی شکایت حاصل کی گئی لیکن خود اس لڑکی کی شکایت کا آج تک کوئی پتہ نہیں چل سکا چونکہ بچہ مزدوری کا خود وہ بھی شکار تھی جو ہر دن خاطی نربھیا ایکٹ تحت گرفتار مدھو کی اذیت رسانی کا شکار تھی ۔ دونوں بہنیں بڑی درد ناک زندگی بسر کررہی تھیں ۔ ایک مبینہ طور پر قتل کردی گئی اور دوسری کو اس کی گواہ بنادیا گیا ۔ اس متاثرہ خاندان سے ہمدردی کرنے والے تو بہت ہیں لیکن اب چند ان کی قانونی مدد کے لیے بھی آگے آنے تیار ہیں ۔ اکثر شہریوں کا ماننا ہے کہ شکایت گذار لڑکی آفرین بیگم کی جانب سے شکایت حاصل کرتے ہوئے اس کیس کو مزید مضبوط بنایا جاسکتا ہے ۔ جیسا کہ سائبر آباد پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ بہت جلد اس کیس میں خاطی کو سزا دلانے کے اقدامات کئے جائیں گے ۔ تاہم پولیس نے اس جانب توجہ نہیں دی ۔ اگر پولیس چاہتی تو آفرین کی جانب سے بھی مظالم کے خلاف شکایت حاصل کرتی ۔ چونکہ آفرین بھی مدھو یادو کے ظلم کا شکار کمسن لڑکی ہے جو ہر دن اذیت برداشت کرتی تھی ۔ اب اس متاثرہ خاندان سے اظہار ہمدردی کرنے والوں کی تو کمی نہیں رہی لیکن قانونی لڑائی کے لیے آگے بڑھنے والے اور انصاف رسانی میں مدد کرنے والے اس خاندان سے رجوع نہیں ہوئے تو شائد آفرین کی بھی شکایت درج کروائی جاتی جس کے کیس میں مزید مضبوطی ہوتی تاہم دوسری طرف پولیس سائبر آباد بڑی دلچسپی سے اس کیس کی تحقیقات میں جٹ گئی ہے اور ہر پہلو اور زاویہ سے تحقیقات کو آگے بڑھا رہی ہے تاہم یہ کہنا مشکل ہی سمجھا جارہا ہے کہ جن توقعات کو عوام پولیس سے وابستہ رکھے ہوئے ہیں اور انصاف کی امید کرتے ہیں ۔ شائد متاثرہ خاندان اور عوام کو اس طرح کے نتائج حاصل نہ ہوں چونکہ ماہرین کے مطابق دفعات تو کسی قدر مضبوط ہیں ہی لیکن شواہد کس طرح حد تک تک اثر انداز ثابت ہوں گے اور عدالت میں ان کی کیا حیثیت ہوگی یہ تو صرف پولیس کی کارکردگی پر انحصار کرتا ہے اور اس کیس میں اصل و انتہائی اہم ترین ثبوت فارنسک کی رپورٹ ثابت ہوگی جو امکان ہے کہ اندرون ایک ہفتہ پولیس تک پہونچائے گی ۔۔