مغربی بنگال: خاتون پولیس کانسٹبل کا قابل ستائش و قابل تقلید عمل۔ والد کی سرجری کیلئے رکھی گئی رقم سے غریب و مستحق افراد میں راشن کٹس تقسیم

,

   

برڈوان (مغربی بنگال): ملک میں کوویڈ۔19 کے سبب لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا گیا تھا۔ جس سے غریب و متوسط طبقہ کو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ روز مرہ کی اساس پر کام کرنے والے افراد فاقہ کشی پر مجبور ہوگئے تھے۔ لاک ڈاؤن کے سبب بازار، دکانات بند ہوگئے تھے۔ ایسے ماحول میں کچھ نیک دل لوگوں نے عوام کی زبردست خدمت کی جس کی وجہ سے غریب افراد کو دو وقت کا کھانا مل پایا۔ ایسے نیک افراد میں مغربی بنگال کی ایک پولیس کانسٹبل ہیں جنہوں نے غریب عوام کی قابل ستائش و قابل تقلید عمل کیا۔ اپنے والد کی بائی پاس سرجری کیلئے جمع کی گئی رقم کو ضرورت مندوں میں تقسیم کرنے والی ماہی نور خاتون جو پیشہ سے پولیس کانسٹبل ہے۔

YouTube video

 

اس کے علاوہ وہ اپنی تنخواہ ضرورت مندوں افراد پر خرچ کردیتی ہیں۔ وہ اپنے علاقہ کے غریب و مستحق افراد میں راشن وغیرہ تقسیم کرتی ہیں۔انہوں نے تاحال دس ہزار سے زائد غذائی اجناس کے پیکجس تقسیم کئے ہیں۔ انہوں نے پچھلے کچھ ماہ قبل مغربی بنگال میں آئے طوفان امفان میں بھی عوام کی مدد کی ہے۔ ماہی نور خاتون کے اس فلاحی اور غیر معمولی کام کو دیکھتے ہوئے محکمہ پولیس نے بھی ان کے اس کام میں مدد کی ہے۔ انگریزی روزنامہ ہندوستان ٹائمس سے بات چیت کرتے ہوئے 37سالہ پولیس کانسٹبل ماہی نور خاتون نے بتایا کہ میں مغربی بنگال کے برڈوان میں رہتی ہوں۔ ان کا علاقہ نہایت پسماندہ ہے۔ یہاں روز مرہ کی اساس پر لوگ کام کرتے ہوئے روزگار حاصل کرتے ہیں۔ اس علاقہ میں زیادہ تر رکشہ کھینچنے والے اور گھروں میں کام کرنے والے افراد رہتے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے سبب یہاں کے افراد شدید تنگدستی کا شکار ہوگئے۔ وہ تنخواہ سے اپنی ماں، باپ اور اپنے نوجوان بیٹے کی کفالت کرتی ہیں۔ بات چیت کے دوران انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران میں ڈیوٹی انجام دے رہی تھیں۔ایک دن میں جب ڈیوٹی سے گھر آئی تو میرے والد نے مجھ سے کہا کہ مجھے اپنے علاقہ کے لوگو ں کی مدد کرنی چاہئے۔ لاک ڈاؤن کے دوران زیادہ تر لوگ بیروزگار ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے انہیں شدید پریشانیوں کا سامناکرنا پڑرہا ہے۔ ماہی نور خاتون نے بتایا کہ فقر و فاقہ کا یہ عالم تھا کہ بعض لوگ گھر گھر پہنچ کر مانگنے پر مجبور ہوگئے تھے۔ اس طرح کے ماحول کو دیکھتے ہوئے میرے والد نے مجھ سے کہا کہ تمہیں ضرورت مند افراد کی مدد کرنی چاہئے۔ ماہی نور نے بتایا کہ میرے والد نے مجھ سے کہا کہ جو 2 لاکھ میری بائی پاس سرجری کیلئے رکھی گئی ہے وہ ضرورت مند افراد میں غذائی اشیاء کیلئے خرچ کردیں،ہم بعد میں بھی علاج کرواسکتے ہیں۔ اس رقم سے تقریبا 1,400 غذائی اجناس کی پیکجس تیار کئے گئے۔ ان کے اس فلاحی کام کا چرچہ ہونے لگاجس دیگر افراد بھی ان کے اس کام میں ہاتھ بٹانے لگے۔ ماہی نور نے بتایا کہ پہلی دفعہ ہم نے 500 خاندانوں میں غذائی اجناس تقسیم کیا۔ اس کے بعد مزید 400 خاندانوں میں تقسیم کئے گئے۔ میرے خاندان کے افراد بھی میرے اس کام میں تعاون کرنے لگے سے ہم جملہ تقریبا 1,400 خاندانوں میں غذائی اجناس پہنچائیں۔ بعد ازاں محکمہ پولیس نے بھی اس کار خیر میں حصہ لیا اور ہماری مدد کی۔اسی دوران ملاپ کے ذمہ داروں کی جانب سے مجھے فون کال موصول ہوا۔ انہوں نے اس کار خیر میں حصہ لینے کیلئے رضا مند ہوگئے۔ ہم نے انہیں ہمارے درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔ ہمیں بتایا گیا کہ ہم عوام سے بھی اس سلسلہ میں مدد حاصل کرسکتے ہیں۔ ہر شخص نے ہماری مدد کی جس کی وجہ سے ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں کی مدد کرسکے۔ ماہی نور خاتون نے بتایا کہ ہم نے 4 ہزار خاندانوں میں راشن تقسیم کئے۔ تاحال انہوں نے دس ہزار فوڈ ریلیف پیکجس ضرورت مندوں میں تقسیم کئے۔ جاریہ سال مئی میں آئے مغربی بنگال میں زبردست طوفان امفان جس سے مغربی بنگال میں زبردست نقصان ہواتھا۔ ماہی نور خاتون نے متاثرہ افراد کیلئے میڈیکل کٹس تقسیم کئے۔ ماہی نور اپنے والد کی بائی پاس سرجری کیلئے رقم جمع کررہی ہے۔ دوسری جانب وہ اپنے رفاہی کام بخوبی انجام دے رہی ہیں۔ آج بھی ان کے گھر کے باہر ضرورت مند افراد کی بھیڑ جمع ہوتی ہے۔ ماہی نور نے بتایا کہ ہم سے جتنا ہوسکتا ہے ہم نے عوام کی مدد کی ہے۔ علاج کیلئے رقم کی ضرورت مند افراد کی بھی ہم نے امداد کی ہے۔