اسمبلی انتخابات سے قبل ووٹروں کی تصدیق ہوگی ۔ بہار میں متنازعہ اقدام کے بعد ایک اور بڑی ریاست میں عمل کی تیاری
نئی دہلی۔ 5 اگسٹ ۔ ( ایجنسیز ) الیکشن کمیشن آف انڈیا نے بہار کے بعد اب مغربی بنگال میں بھی خصوصی جامع نظرثانی (Special Intensive Revision ) کا عمل شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ کے مطابق، اس اہم انتخابی پیش رفت کے تحت ریاست کے چیف سیکریٹری کو باضابطہ خط بھیجا گیا ہے، جس میں انہیں فوری طور پر ایس آئی آر کی تیاری اور عمل درآمد شروع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ انتخابی فہرستوں کی درستگی اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے یہ قدم ضروری ہے۔ لیکن سیاسی حلقوں میں اس پر شدید ردعمل دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ بہار میں اسی عمل کے دوران تقریباً 65 لاکھ ووٹرز کے نام فہرست سے حذف کر دیے گئے تھے۔الیکشن کمیشن کے مطابق، حذف شدہ ناموں میں زیادہ تر وہ افراد شامل ہیں جو یا تو وفات پا چکے تھے، کسی دوسری ریاست میں مستقل طور پر منتقل ہو گئے تھے یا جن کے نام ووٹر لسٹ میں ایک سے زیادہ حلقوں میں درج تھے۔مغربی بنگال میں ایس آئی آر کے آغاز کے بعد ریاستی چیف الیکٹورل آفیسر کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ بی ایل اوز (بوتھ لیول آفیسرز) اور ان کے نگران افسران کی تعیناتی کا عمل فوری طور پر مکمل کریں۔ واضح کیا گیا ہے کہ صرف مستقل سرکاری ملازمین ہی بی ایل او بن سکیں گے۔تمام سیاسی جماعتوں سے بھی کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنے بی ایل اے (بوتھ لیول ایجنٹس) مقرر کریں تاکہ اس پورے عمل پر مکمل نگرانی ممکن ہو سکے۔ بی ایل او اور بی ایل اے مل کر ہر ووٹر کے گھر جا کر تفصیلات کی تصدیق کریں گے، اور غلط یا مشکوک معلومات کی صورت میں فہرست سے نام حذف کرنے کی سفارش کی جائے گی۔ اگر بی ایل او اپنے فرائض میں کوتاہی کرے تو بی ایل اے براہ راست الیکشن کمیشن کو شکایت درج کرا سکے گا۔ادھر بہار میں ایس آئی آر کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اور یکم اگست کو وہاں کی ڈرافٹ ووٹر لسٹ جاری کر دی گئی ہے۔ حیران کن طور پر اس مرحلے کے دوران سیاسی جماعتوں کی طرف سے کوئی باضابطہ اعتراض یا تجویز موصول نہیں ہوئی، جب کہ عام ووٹروں کی جانب سے 1927 شکایات اور 10977 درخواستیں دی گئی ہیں۔ یہ درخواستیں زیادہ تر نئے ووٹروں کے اندراج، دہرا اندراج ختم کرنے، اور معلومات کی درستی سے متعلق تھیں۔ماہرین کا ماننا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی شدید تنقید کے باوجود ان کے تقریباً 60 ہزار بی ایل اے ابھی تک ووٹر لسٹ میں کوئی سنجیدہ اعتراض تلاش نہیں کر سکے، جو یا تو ان کی عدم دلچسپی یا تیاری کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔مغربی بنگال میں ایس آئی آر کے آغاز پر اپوزیشن جماعتوں، خاص طور پر ترنمول کانگریس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ عمل بھی بہار کی طرز پر مخصوص طبقات کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ اس پورے عمل کو شفاف، غیرجانبدار اور تمام فریقوں کے لیے قابلِ قبول بنایا جائے۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ فائنل ووٹر لسٹ جاری کرنے سے قبل تمام اعتراضات اور تجاویز کو سنا جائے گا، تاکہ حتمی فہرست زیادہ سے زیادہ درست اور جامع ہو۔ ’آج تک‘ کے مطابق، یہ سارا عمل 2026 میں متوقع مغربی بنگال اسمبلی انتخابات سے قبل انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔