فائرنگ‘ آتشزنی اور ہنگامہ آرائی سے پولنگ کا عمل متاثر‘سیاسی جماعتوں کے ایک دوسرے پر الزامات
کولکاتا: مغربی بنگال میں پنچایت الیکشن کے لیے آج ووٹ ڈالے گئے۔ پولنگ کے دوران ریاست کے مختلف علاقوں میں پرتشدد واقعات پیش آئے جن میں17افراد ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جبکہ املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ مہلوکین میں 7برسراقتدار ترنمول کانگریس کے ہیں جبکہ سی پی آئی کے 2کارکن ہیں۔ کانگریس کا ایک اور بی جے پی کا ایک کارکن ہلاک ہوا ہے ۔ ایک مہلوک کے بارے میں بتا یا گیا ہے کہ اس کا کسی بھی جماعت سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔ پنچایت انتخاب کے دوران ریاست میں دن بھر خونی کھیل چلتا رہا۔ کئی جگہ سے انتخابی تشدد کی خبریں سامنے آئیں جس نے ریاست میں کشیدہ حالات کی قلعی کھول دی ۔ کچھ مقامات پر زبردست گولی باری اور بمباری نے حالات کو کشیدہ بنا دیا۔ ریاست میں تشویشناک حالات کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جمعہ کی دیر شب سے ہفتہ کی صبح تک 10 گھنٹوں کے درمیان 17 افراد کی ہلاکت کی خبریں سامنے آ گئیں۔ ووٹنگ کے دوران جو پرتشدد واقعات ہوئے ان میں مبینہ طور پر ایک پولنگ ایجنٹ کی موت ہو گئی اور دیگر پولنگ ایجنٹ پر حملے کی خبر بھی سامنے آ رہی ہے۔مزید اموات کا اندیشہ ہے ۔ تشدد کے دوران آزادانہ طور پر ریوالورکا استعمال کیا گیا۔ کئی مقامات پر بموں برسانے کی بھی اطلاع ہے ۔ پنچایتی انتخابات میں بڑے پیمانے پر تشدد نے پولنگ کے عمل کو متاثر کیا۔ پولنگ بوتھوں میں توڑ پھوڑ کی گئی اور جگہوں پر بیلٹ پیپرز کو آگ لگا دی گئی اور بعض مقامات پر بیالٹ باکسس لیکر لوگ فرار ہوگئے ۔ پنچایت الیکشن2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے لٹمس ٹیسٹ کے طور پر کام کرتے ہیں۔تشدد کے بعد حکمراں ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے درمیان لفظی جنگ چھڑ گئی ۔ دونوں پرتشدد واقعات کے لیے ایک دوسرے پر الزام لگا رہے ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ شمالی 24 پرگنہ ضلع کے کدمب گاچی علاقے میں ایک آزاد امیدوار کے حامی کی رات بھر مار پیٹ کے بعد موت ہو گئی۔ مغربی بنگال کے وزیر ششی پنجا نے دعویٰ کیا کہ ٹی ایم سی کارکنان کو قتل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز شہریوں کی حفاظت میں ناکام ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی، سی پی آئی (ایم) اور کانگریس نے مل کر مرکزی فورسز کا مطالبہ کیا۔ کیا مرکزی فورسز شہریوں کی حفاظت میں ناکام ہو چکی ہیں؟بی جے پی نے تشدد کے لیے ٹی ایم سی پر بھی تنقید کی ہے۔ کیا اسی لیے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی مرکزی فورسز کی تعیناتی کی مخالفت کر رہی تھیں تاکہ ان کے غنڈوں کو اپوزیشن کے کارکنان کو مارنے کے لیے کھلی چھوٹ مل جائے۔ ایسا لگتا ہے کہ مغربی بنگال پولیس کو کارروائی نہ کرنے کو کہا گیا ہے۔ آزادانہ اور منصفانہ پولنگ کی کوئی علامت نہیں ہے۔ بنگال میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کے باوجود، انہوں نے سی اے پی ایف کو تعینات نہیں کیا ہے۔انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں مزید کہا کہ بنگال میں نعشیں پن کی طرح گر رہی ہیں۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے ممتا بنرجی اس کے لیے پوری طرح ذمہ دار ہیں۔ مغربی بنگال حکومت نے ایس ای سی کے ساتھ مل کر لوگوں کو ان کے ووٹ کے حق سے محروم کر دیا ہے۔بنگال کے ریاستی الیکشن کمشنر راجیو سنہا نے ہفتے کے روز ووٹوں سے چھیڑ چھاڑ کی شکایات کا جائزہ لینے اور مبصرین اور ریٹرننگ آفیسرس کی رپورٹیں موصول ہونے کے بعد ممکنہ دوبارہ پولنگ کے بارے میں فیصلہ کرنے کا وعدہ کیا۔