مغربی بنگال کے پرولیا میں میں 3 سادھوں پر حملہ

,

   

اغوا کار ہونے کے شبہ میں پٹائی‘ 12 افراد گرفتار‘ بی جے پی کی مذمت

کولکا تہ :مغربی بنگال کے پرولیا میں جمعرات کو اس وقت افراتفری پھیل گئی جب تین سادھوؤں کو اغوا کار ہونے کے شبہ میں ایک ہجوم نے زدوکوب کیا ۔ ان سادھوؤں کو مقامی پولیس نے بچایا۔ تفصیلات کے مطابق جب انہوں نے راستے کے بارے میں دریافت کیا تو کچھ مقامی لوگوں کو شک ہو گیا جس کی وجہ سے مشتعل ہجوم نے ان پر اغوا کا الزام لگایا۔ انہوں نے سادھوؤں پر حملہ کردیا۔ پرولیا پولیس کے مطابق سادھوؤں اور تین مقامی نابالغ لڑکیوں کے درمیان زبان کے مسئلہ پر غلط فہمی پیدا ہوئی تھی۔ اطلاعات کے مطابق، لڑکیاں چیخیں ماریں اور بھاگ گئیں۔ جائے وقوعہ سے ایک ویڈیو میں بھی ہجوم کو ایک گاڑی کی توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جو بظاہر سادھوؤں کی تھی۔ حالات بڑھتے ہی مقامی پولیس نے مداخلت کی اور سادھوؤں کو بچایا اور انہیں کاسی پور پولیس اسٹیشن لے گئی۔ پرولیا پولیس سپرنٹنڈنٹ ابھیجیت بنرجی نے کہا کہ ایک کیس درج کیا گیا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس کا یہ بھی کہنا تھا کہ حملے میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے دھاوے کئے جا رہے ہیں۔پولیس نے یہ بھی کہا کہ سادھو اپنا راستہ بھول گئے تھے اور دو لڑکیوں کے ساتھ راستے کی تصدیق کے لیے رک گئے تھے۔ لڑکیاں خوفزدہ ہوگئیں اور بھاگ گئیں۔ مقامی لوگوں کو یہ اندازہ ہواکہ سادھوؤں نے لڑکیوں کو ہراساں کیا ہوگا۔ اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے چیف منسٹرٰ ممتا بنرجی پر تنقید کی گئی ہے۔ مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر جو ایک پروگرام میں شرکت کے لیے بنگال میں تھے، نے ترنمول کو مغربی بنگال کو اس واقعہ کیلئے نشانہ بنای اور اس کو خوش کرنے کی سیاست سے تعبیر کیا۔ انہوں نے پوچھا کہ ہندو مخالف سوچ کیوں پیدا کی جا رہی ہے؟ تاہم، ٹی ایم سی نے بی جے پی کے الزامات کی تردید کی اور اسے ‘بے بنیاد’ قرار دیا۔ اس نے بی جے پی پر واقعہ کو فرقہ وارانہ موڑ دینے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی اپنی گھناؤنی چالیں آزما رہی ہے اور فرقہ وارانہ موڑ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہم ایسی کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔ گنگا ساگر میلے کیلئے جانے والے اتر پردیش کے تین سادھوؤں کو مار پیٹ کرنے والے بارہ افراد کو پولیس نے گرفتار کرلیا اور پرولیا ضلع کی عدالت میں پیش کیا گیا۔اس معاملہ پر سیاست بھی تیز ہوگئی ہے ۔