مغربی ممالک میں اسلاموفوبیا اور یہود مخالف واقعات میں کئی گنا اضافہ

   

لندن : امریکہ میں 9/11کے حملوں کے بعد سے مغربی ممالک میں مسلمانوں کو تعصب اور نفرت کا سامنا کرنا پڑا، اب مشرق وسطیٰ میں جو صورتحال پیدا ہوئی ہے، اْس نے حالات کو اور بھی خراب کر دیا ہے۔قارئین میں سے شاید ہی کوئی ایسا ہو جس نے واٹس ایپ، فیس بک، ایکس وغیرہ پر کوئی ایسی ویڈیو نہ دیکھی ہو جس میں مغربی ممالک میں کسی مسلمان کو اس کے مذہب، حجاب وغیرہ کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہو۔برطانوی معاشرے میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کے واقعات پر نظر رکھنے والی تنظیم ٹیل ماما نے عام شہریوں کی ہراسانی اور تعصب کا نشانہ بننے کے بہت سے واقعات ریکارڈ کیے ہیں۔ایک مسلمان سکول ٹیچر نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ پبلک ٹرانسپورٹ پر اپنے طالب علموں کے ساتھ سفر کر رہی تھیں کہ اس دوران ایک بڑی عمر کی خاتون نے اْنھیں تعصب کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’آپ کو تو ٹیچر ہونا ہی نہیں چاہیے‘ اور پھر بچوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کو زہر دیں گی، ہوشیار رہنا!‘مگر اس نوعیت کے کئی واقعات معمول کا حصہ ہیں، جیسے مسلمان خواتین کے سر سے حجاب کھینچنا یا کہیں مغربی ممالک میں بسنے والے مسلمانوں کو ’واپس اپنے ملک جانے‘ کا کہنا۔مگر مغربی دنیا میں یہ نفرت شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ اس کی ایک مثال غزہ میں جنگ شروع ہونے کے فوراً بعد امریکہ میں ایک مسلمان خاندان پر انتہائی وحشیانہ حملہ ہے۔