25یوروپین ممالک کی بھی شدید مخالفت ،اسرائیلی منصوبے سے تشدد کی نئی لہر جنم لے گی : فلسطین
واشنگٹن ۔اسرائیل نے مغربی کنارے کے کچھ حصوں کے انضمام کا جو اعلان کیا ہے اس پر یکم جولائی سے عملدرآمد ہونا ہے۔ تاہم، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے انتباہ کیا ہے کہ انضمام سے متعلق اسرائیل کا منصوبہ، اسرائیل فلسطین مسئلے کے حوالے سے ایک نازک موڑ کی حیثیت اختیار کرلے گا۔سلامتی کونسل کے اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ عمل درآمد کی صورت میں انضمام کی کارروائی بین الاقوامی قانون کی نہایت سنگین خلاف ورزی ہوگی اور اس سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے امکانات کو نقصان پہنچے گا۔ انھوں نے اسرائیلی حکومت سے کہا کہ وہ انضمام کی اپنے منصوبے کو ترک کردے۔یاد رہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے گزشتہ دنوں اعلان کیا تھا کہ مغربی کنارے کے کچھ حصوں کو اسرائیل میں ضم کردیا جائے گا اور اس پر یکم جولائی سے عملدرآمد ہوگا۔ تاہم، دوسری جانب یہودی آبادکاروں میں اس فیصلے کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔فلسطینی قیادت پہلے ہی اسرائیلی وزیر اعظم کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے رد کر چکی ہے۔ بنجامن نتن یاہو کہتے ہیں کہ منصوبے کے تحت 130 سے زیادہ یہودی بستیوں پر اسرائیل کا اقتدار اعلیٰ نافذ کردیا جائے گا۔بیشتر یہودی آبادکار اس کی حمایت کرتے ہیں۔ لیکن، بہت سے یہودیوں کی منطق ہے کہ اس کے نتیجے میں اس حصے میں ایک فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں آسکتا ہے جسے ضم نہیں کیا جائے گا۔واضح رہے کہ اسرائیل کا یہ اقدام ٹرمپ کے اس منصوبے کا حصہ ہے جس میں اسرائیل کو اس بات کی اجازت دی گئی ہے کہ مغربی کنارے کے30 فیصد تک کے حصے کا انضمام عمل لایا جاسکتا ہے۔ تاہم، ابھی تک کوئی ایسا نقشہ سامنے نہیں آیا کہ خاص طور پر کن علاقوں کو شامل کیا جائے گا۔افرات کی یہیودی بستی کے میئر اودید ریواوی کا موقف ہے کہ ٹرمپ کا معاہدہ ایک بہت بڑا موقع ہے، ایک ایسا موقع جسے، بقول ان کے، ضائع نہیں کیا جاسکتا۔ فلسطینیوں نے انتباہ کیا ہے کہ انضمام کے منصوبے پر عملدرآمد سے تشدد جنم لے گا۔دریں اثناء 25 یورپین ممالک کے 1080 ممبران پارلیمنٹ نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں پر مجوزہ قبضے کو مسترد کرتے ہو ئے اسے روکنے کا مطالبہ کردیا۔ یورپین قیادت سمیت یورپین یونین کی دیگر حکومتوں کے نام لکھے جانے والے خط میں ممبران پارلیمنٹ نے کہا کہ ہم یورپ بھر میں پھیلے ہوئے پارلیمانی ممبران ’قواعد کے تحت‘ چلتے ہوئے گلوبل آرڈر کے لیے پرعزم ہیں۔ہمیں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن کے حصول کی اس تجویز پر شدید تشویش ہے جس کے تحت اسرائیل کو یہ حق دیا جا رہا ہے کہ وہ ویسٹ بینک کے علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرلے۔اپنے خط میں ممبران پارلیمنٹ نے یورپین قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس حوالے سے پہل کرتے ہوئے اس قبضے کو رکوانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے کیونکہ اس سے ناصرف فلسطین کی خود مختاری بے معنی ہوجائے گی بلکہ دو ریاستی حل کے ذریعے خطے میں پائیدار امن کے تصور کو بھی نقصان پہنچے گا۔اس خط پر دستخط کرنے والوں میں مختلف ملکوں کی پارلمنٹس میں موجود 13 پارٹی لیڈرز ، مختلف پارلیمانی خارجہ امور کمیٹی کے 5 سربراہان اور یورپین پارلیمنٹ سمیت 16 پارٹی پارلیمنٹری لیڈرز شامل ہیں۔ممبران پارلیمنٹ نے اپنے خط میں اس حوالے سے یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے یورپین قیادت سے کہا کہ 2020 میں طاقت کے بل بوتے پر علاقوں پر جبری قبضے کے تصور کیلئے کوئی جگہ نہیں اور اس عمل کے نتائج ہونے چاہئیں۔ممبران پارلیمنٹ نے کہا کہ قواعد کے تحت چلنے والی دنیا یورپ کی اپنی طویل مدتی سلامتی اور استحکام کیلئے خطرہ ہے۔