فلسطینیوں کو نئی اسرائیلی حکومت سے مذاکرات کرنے ٹرمپ کا مشورہ
یہ فیصلہ دو مملکتی حل کا دروازہ بند کردے گا : فلسطینی حکام
واشنگٹن ۔ 28 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے کے بڑے حصے کے الحاق کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہے ساتھ ہی نئی اتحادی حکومت سے فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات کرنے کا مشورہ بھی دیا۔اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتن یاہو نے حکمرانی کے لیے کیے گئے معاہدے کے بعد دوبارہ دفتر سنبھالنے پر مغربی کنارے پر الحاق کے لیے آگے بڑھنے کا عزم دہرایا تھا جس کے بارے میں فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ یہ دو ریاستی حل کا دروازہ بند کردے گا۔ عالمی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے مشرق وسطیٰ کے حوالے سے پیش کردہ منصوبے میں مغربی کنارے کے الحاق کو ہری جھنڈی دکھا دی گئی تھی۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان نے کہا ہے کہ ’جیسا کہ ہم مسلسل واضح کرچکے ہیں کہ ہم اسرائیل کی جانب سے اس خودمختاری اور اسرائیلی قوانین کا اطلاق مغربی کنارے کے علاقوں تک پھیلانے کو تسلیم کرنے کیلئے تیار ہیں ‘۔ترجمان نے مزید کہا کہ یہ اقدام صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ورژن کے مطابق بیان کردہ خطوط کے مطابق اسرائیلی حکومت کے فلسطینوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے رضامندی کے تناظر میں ہوگا۔خیال رہے کہ امریکی صدر کا منصوبہ اسرائیل کو مغربی کنارے میں یہودی آبادیوں کا الحاق کرنے اور اردن تک اپنی خودمختاری کو وسعت دینے کی اجازت دیتا ہے جسے باقی دنیا غیر قانونی سمجھتی ہے۔اس منصوبے کے تحت فلسطینیوں کو ایک خود مختار لیکن غیر عسکری ریاست دی جائے گی ساتھ ہی اس میں سرمایہ کاری کے وعدے بھی کیے گئے۔فلسطینی ریاست کا دارالحکومت یروشلم کا مضافاتی علاقہ ہوگا اور مقدس شہر پر اسرائیل کا مکمل اختیار ہوگا۔
ترجمان اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق ’یہ فلسطینوں کے لیے ناقابلِ مثال اور انتہائی مفید موقع ہے‘۔یاد رہے کہ فلسطینی، امریکی حکومت کو جانبدار سمجھتے ہوئے اس کے ساتھ بات چیت کرنے سے انکار کرچکے ہیں اور یورپی یونین نے بھی امریکی صدر کے منصوبے پر تنقید کی تھی کیوں کہ وہ دو ریاستی حل کی ناکامی ہے۔دوسری جانب عرب لیگ، اسرائیلی الحاق کے منصوبے پر بات چیت کرنے کے لیے رواں ہفتے ورچوول اجلاس منعقد کرنے کا ادارہ رکھتی ہے جو اسرائیلی اتحادی حکومت معاہدے کے تحت جولائی میں ہوسکتا ہے۔