مفادات کا تصادم سنگین مسئلہ : گنگولی

   

ممبئی ۔16 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام ) بی سی سی آئی کے بلامقابلہ صدر بننے جا رہے سورو گنگولی نے مفادات کے تصادم کو ہندوستانی کرکٹ میں ایک سنگین معاملہ قرار دیا ہے۔خود بھی مفادات کے تصادم کے مسائل کا شکار ہو چکے اور اس معاملے کی وجہ سے بی سی سی آئی کی کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی سے استعفی دینے والے سابق ہندوستانی کپتان گنگولی نے اس مسئلے پر پہلی مرتبہ عوامی طور پر یہ بات کہی۔گنگولی نے کہاکہ مفادات کا ٹکراو ایک سنگین مسئلہ ہے۔ ایسی صورت میں ہم بی سی سی آئی میں بہترین کھلاڑیوں کو کس طرح شامل کر پائیں گے کیونکہ ان کرکٹروں کے پاس دیگر بہتر انتخاب بھی موجود ہیں۔ اگر وہ بی سی سی آئی کے متعلق جانتے ہیں اور اپنی روزی روٹی چلانے کے لئے جو کرنا ہوتا ہے وہ نہ کر پائیں، تو ان کے لئے اس نظام سے منسلک رہنا بہت مشکل ہوگا۔بائیں ہاتھ کے سابق اوپنر نے بی سی سی آئی صدر کے عہدے کے لئے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کے بعد مفادات کے تصادم کے معاملے پر یہ بات کہی۔ ہندوستانی ٹیم کے کوچ کے طور پر روی شاستری کو منتخب کرنے والی کرکٹ ایڈوائزری کمیٹی کے تین ارکان کپل دیو، انشمن گائکواڈ اور شانتا رنگاسوامی نے مفادات کے تصادم کے الزامات کے بعد اس کمیٹی سے حال میں استعفی دے دیا تھا۔ کپل نے تو اس پر باقاعدہ سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ ایسی صورت میں کوئی بھی کرکٹر مستقبل میں بی سی سی آئی کیلئے خدمات انجام نہیں دے پائے گا۔غور طلب ہے کہ گنگولی کو بھی مفادات کے تصادم کی وجہ سے بی سی سی آئی کی کرکٹ مشاورت کمیٹی کے رکن عہدے سے استعفی دینا پڑا تھا۔ گنگولی اس وقت کمیٹی کے رکن ہونے کے علاوہ کمنٹیٹر ، آئی پی ایل کی دہلی کیپٹلس کے کوچنگ اسٹاف اور بنگال کرکٹ اسوسی ایشن کے صدر کے عہدے پر بھی تھے۔ بی سی سی آئی کے نئے آئین کے مطابق کوئی ایک شخص ایک وقت میں صرف ایک عہدہ سنبھال سکتا ہے جس کی گنگولی نے مخالفت کی تھی۔