مداخلت کیلئے چیف منسٹر کے سی آر کے بشمول مختلف ریاستی حکام کو مکتوب
حیدرآباد ۔ مفخم جاہ کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی کے تدریسی اور غیر تدریسی امریکی ارکان نے بتایا کہ گزشتہ سال اپریل سے ان کے مکمل تنخواہیں ادا کرنے سے انکار کیا جارہا ہے۔ عملہ نے چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کے بشمول مختلف ریاستی حکام کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے اس مسئلہ کی یکسوئی میں مداخلت کرنے اور کالج انتظامیہ کو ان کے بقایا جات کی اجرائی کے لئے ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ عملہ نے بتایا کہ اپریل؍ مئی 2020 سے ان کی تنخواہیں ادا نہیں کی جارہی ہیں۔ آل انڈیا کونسل آف ٹکنیکل ایجوکیشن اور تلنگانہ حکومت کی جانب سے تنخواہوں کی کٹوتی نہ کرنے کی ہدایت کے باوجود ایسا کیا جارہا ہے۔ عملہ نے بتایا کہ 2019 سے انہیں کوئی انکریمنٹ بھی نہیں ملا ہے۔ 8 جون کو یہ مکتوب چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ، وائیس چانسلر اور علیحدہ طور پر ڈائرکٹر اقلیتی سیل، عثمانیہ یونیورسٹی کے علاوہ پروفیسر پاپی ریڈی صدر نشین تلنگانہ اسٹیٹ کونسل آف ہائر ایجوکیشن کو روانہ کیا گیا۔ عملہ نے بتایا کہ کالج کے مختلف کورسیس کی تمام نشستیں پر ہو رہی ہیں اور وقتاً فوقتاً ریاستی و مرکزی حکومت سے مکمل اسکالرشپ ری ایمبیسمنٹ بھی وصول ہو رہے ہیں۔ عملہ نے بتایا کہ نے الزام عائد کیا کہ ادارہ میں دیگر بے قاعدگیاں بھی ہو رہی ہیں۔ 90 فیصد سے زیادہ عملہ اڈھاک کی بنیاد پر ہے جبکہ AICTE کی ویب سائٹ پر ہمارے تقرر کو مستقل دکھایا جاتا ہے۔ عملہ کو 10 سال خدمات کے بعد بھی مستقل نہیں کیا گیا۔ ٹیوشن فیس میں اضافے کے باوجود تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ تنخواہ میں اضافہ کے مطالبہ پر برطرف کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔ مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے جبکہ عملہ کے کئی ارکان کووڈ سے بھی متاثر ہو ئے ہیں۔ گذر بسر کے لئے ہمیں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔