مقامی اداروں کے انتخابی عمل میں مداخلت نہیں کی گئی : ہائیکورٹ

   

پرانے طریقہ کار کے ذریعہ انتخابات کرانے الیکشن کمیشن مجاز، صرف جی اوز 9,41,42 پر حکم التواء
حیدرآباد ۔ 11 اکٹوبر (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائیکورٹ نے کہا کہ ریاستی اقلیتی کمیشن پرانے طریقہ کار کے ساتھ ریاست میں مقامی اداروں کے انتخابات کراسکتی ہے۔ واضح رہیکہ حکومت نے بی سی طبقات کو مقامی اداروں کے انتخابات میں 42 فیصد تحفظات فراہم کرنے کیلئے جی او 9 جاری کیا ہے جس پر ہائیکورٹ نے حکم التواء جاری کیا ہے اور یہ بھی واضح کردیا کہ تحفظات 50 فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔ مقامی اداروں کی میعاد مکمل ہونے پر ریاست اور مرکز کے زیرانتظام علاقے ٹرپل ٹسٹ کا انعقاد کرانے کے حالات نہیں ہے تو الیکشن کمیشن ان متناسب نشستوں کو عام زمرے کی نشستیں نوٹیفائی کرتے ہوئے انتخابات کراسکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے راہول رمیش واگ کے کیس میں 2022ء کے دوران ایک عبوری حکم نامہ جاری کیا تھا جس کا حوالہ دیا گیا ہے جس کے مطابق 42 فیصد تحفظات جی او کو روک لگادی گئی ہے۔ اس لئے متناسب نشستوں کو عام زمرے کے تحت نوٹیفائی کرتے ہوئے الیکشن کمیشن مقامی اداروں کے انتخابات کراسکتی ہے۔ بی سی طبقات کو 42 فیصد تحفظات فراہم کرتے ہوئے جاری کردہ جی او 9 اور انتخابی عمل سے متعلق جاری 41,42 شیڈول نوٹیفکیشن کو چیلنج کرتے ہوئے داخل کردہ درخواست پر چیف جسٹس اپریش کمار سنگھ اور جسٹس جی ایم محی الدین پر مشتمل بنچ نے حکم التواء جاری کیا۔ ان احکامات کا مکمل متن جمعہ کی نصب شب کو دستیاب ہوا ہے جس میں بتایا گیا ہیکہ وکاس کشن راؤ گاولی کیس پر غور کرتے ہوئے جی او 9,41,42 کو روکتے ہوئے عبوری احکامات جاری کئے جارہے ہیں۔ الیکشن کمیشن پرانے طریقہ کار پر انتخابات کراسکتی ہے۔ بی سی طبقات کو 42 فیصد تحفظات فراہم کرنے پر تحفظات کی حد بڑھ کر 67 فیصد تک بڑھ رہی ہے جبکہ تحفظات 50 فیصد سے زیادہ نہیں ہونے چاہئے۔ ہائیکورٹ نے کہا کہ ہم نے انتخابی عمل پر کوئی روک نہیں لگائی ہے۔ 42 فیصد تحفظات کیلئے جاری کردہ جی او 9 پر حکم التواء عائد کیا گیا ہے۔ اس کا مسئلہ حل ہونے تک جی او 41 اور 42 پر بھی روک لگادی گئی ہے۔2