سیاسی پارٹیاں معروف امیدواروں کی تلاش میں مصروف ۔کاماریڈی ‘نظام آبادمیں ہلچل
نظام آباد: 4 ؍اکتوبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)مقامی اداروں کے مجوزہ انتخابات کے پیش نظر کانگریس پارٹی نے ضلع نظام آباد اور کاماریڈی میں اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ اقتدار میں رہتے ہوئے پارٹی کو مستحکم بنانے اور زیادہ سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کی حکمت عملی کے تحت پارٹی قیادت نے امیدواروں کی تلاش کا عمل شروع کردیا ہے۔ 9؍ اکتوبر کو انتخابات کے نوٹیفکیشن کے اعلان کے ساتھ ہی کانگریس نے اپنے تیاریوں میں شدت پیدا کی ہے، تاہم 8 تاریخ کو ہائی کورٹ کے متوقع فیصلے کے پس منظر میں پارٹی محتاط انداز میں قدم بڑھا رہی ہے۔ذرائع کے مطابق اگرچہ انتخابات کے انعقاد میں تاخیر ممکن ہے لیکن کانگریس نے پہلے ہی مرحلے میں امیدواروں کی فہرست کی تیاری شروع کردی ہے۔ متحدہ ضلع میں کانگریس کے پاس پانچ اسمبلی ارکان ہیں لیکن وزارتی نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے پی سی سی صدر مہیش کمار گوڑ نے ان انتخابات کو با وقار کا مسئلہ بنایا ہے۔ اسی دوران ضلع میں بی جے پی کے تین ارکان اسمبلی اور بی آر ایس کی خاموش سرگرمیوں نے انتخابی ماحول کو مزید سخت بنادیا ہے۔ اس تناظر میں کانگریس پارٹی ’’جیتنے والے امیدواروں‘‘ کو میدان میں اتارنے کے لئے کوشاں ہے۔اطلاعات کے مطابق ضلع نظام آباد میں ضلع پریشد کی چیئرمین کی نشست بی سی خواتین کے لئے محفوظ کی گئی ہے جبکہ کاماریڈی ضلع میں یہ نشست اوپن زمرہ میں ہے۔ کانگریس نے ڈسٹرکٹ کانگریس کمیٹیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ5 ؍اکتوبر تک زیڈ پی ٹی سی امیدواروں کی فہرست پیش کریں۔ ضلع نظام آباد کی 31 اور کاماریڈی کی 25 زیڈ پی ٹی سی نشستوں پر امیدواروں کے ناموں پر مشاورت شروع ہوگئی ہے۔ اگرچہ پارٹی روایت کے مطابق زیڈ پی چیئرمین کا اعلان انتخابی نتائج کے بعد ہی کرتی ہے لیکن ریزرویشن کے مطابق موزوں امیدواروں کے انتخاب پر توجہ دی جا رہی ہے۔اس ضمن میں متحدہ ضلع کے کئی سابق اور حالیہ ارکان اسمبلی ضلع پریشد کی صدارت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ نظام آباد میں سابق رکن اسمبلی آکولہ للیتا اس عہدہ کی خواہاں ہیں جبکہ تلنگانہ مائننگ ڈیولپمنٹ کارپوریشن چیئرمین ایراوتری انیل اپنی اہلیہ کو اس عہدہ پر دیکھنے کے متمنی ہیں۔ دوسری جانب کاماریڈی ضلع کی اوپن زمرہ کی نشست کے لئے یلارڈی کے سابق رکن اسمبلی اے رویندر ریڈی سرگرم ہیں جب کہ بانسواڑہ کے رکن اسمبلی پوچارام سرینواس ریڈی کے فرزند سر یندر ریڈی کے نام پر بھی غور ہو رہا ہے۔باوثوق ذرائع کے مطابق کانگریس پارٹی امیدواروں کے انتخاب میں سختی سے اس اصول پر کاربند ہے کہ پارٹی فنڈنگ کے بغیر بھی جیتنے کی صلاحیت رکھنے والے امیدواروں کو ہی ٹکٹ دیا جائے۔ زیڈ پی چیئرمین کی حیثیت سے ضلع کا پہلا شہری (یا شہریہ) شمار کیا جاتا ہے اور کابینی رتبہ کے ساتھ پانچ سالہ میعاد رہتی ہے اس لئے مالی اور افرادی قوت رکھنے والے قائدین سرگرمی کے ساتھ اس دوڑ میں شامل کرنا چاہتی ہیں۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی قائدین اس بات کو لے کر پریشان ہیں کہ 5؍اکتوبر کو پی سی سی کو پیش کی جانے والی زیڈ پی ٹی سی فہرست میں ان کا نام شامل ہوگا یا نہیں۔ اسی دوران پارٹی تبدیل کرکے آنے والے بعض قائدین کے لئے بھی زیڈ پی نشستوں پر موقع فراہم کیا جائے گا یا نہیں اس پر بھی بحث جاری ہے۔