مقامی افراد کو خانگی شعبہ میں 80 فیصد تحفظات پر زور: ظہیرالدین علی خان

   


دی ساؤتھ انڈیا آزاد پارٹی کے قیام کی وکالت، انقلابی شاعر غدر، گول میز کانفرنس میں خطاب

حیدرآباد: تلنگانہ میں مقامی لوگوں کو خانگی شعبہ جات میں80فیصد تحفظات کی وکالت کرتے ہوئے جناب ظہیر الدین علی خان نے کہاکہ تلنگانہ میں ملکی تحریک کا بڑے پیمانے پر احیاء عمل میںلانے کے لئے ریاست کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میںشعور بیداری مہم ضروری ہے۔ اس کے بعد ہی اس تحریک کو کامیابی حاصل ہوسکتی ہے۔ اتوار کے روز مدینہ ایجوکیشن سنٹر میں ایس سی ‘ ایس ٹی‘ بی سی ‘ مسلم فرنٹ کے زیراہتمام ’’بھومی پوترا‘‘ کے عنوان پر منعقدہ گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہر ریاست میںپیشہ ور مزدور طبقے کی قلت دیگر ریاست سے مہاجرپیشہ وار مزدوروں کی درآمد کا سبب بنتی ہے اور بہت ممکن ہے کہ تلنگانہ میںبھی پیشہ وار مزدور طبقے کی قلت ہے ۔ مگر سرکاری سطح پر مزدوروں او ردیگر خانگی شعبوں کی مہارت پر مشتمل تربیت کے ذریعہ مقامی لوگوں کو خانگی شعبہ جات میں80فیصد تحفظات فراہم کئے جانے چاہئے۔چیرمن ایس سی ‘ ایس ٹی ‘ مسلم فرنٹ ثناء اللہ خان نے صدرات کی۔ انقلابی شاعر وگلوکار غدر‘ جسٹس چندرا کمار‘ بی نرسنگ رائو‘ کدری کرشنا‘ ایم اے صدیقی ‘ پروفیسرانور خان‘ خالد رسول خان‘ڈاکٹر جاوید اقبال‘ پروفیسر گالی ونود کمار‘کے علاوہ دلت ‘ قبائیلی ‘ دیگر درج فہرست پسماندہ طبقات کے علاوہ اقلیتوں کی فلاح وبہبود کے لئے جدوجہد کرنے والی تنظیموں کے سربراہان اور ذمہ داران نے بھی خطاب کیا۔ مقامی لوگوں کو تلنگانہ کے خانگی شعبہ جات میںتحفظات کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے فرنٹ کی گول میز کانفرنس کو تلنگانہ کے نوجوان طبقے سے منسو ب کیاگیاتھا۔ جناب ظہیر الدین علی خان نے تجویز کے طور پر کہاکہ تلنگانہ کے نوجوان طبقے میں’’بھومی پوترا‘‘ کی اہمیت اور افادیت کے متعلق جانکاری پر مشتمل پمفلٹس کی تقسیم عمل میںلائی جانی چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ تحریک کا بھی اس سے اہم موضوع ’’بھومی پوترا ‘‘ ہی تھا ۔انقلابی شاعر غدر نے کہاکہ سماجی ‘ معاشی اور سیاسی خطوط پر چلائی جانے والی تحریکیں اکثرکامیاب ہوتی ہیں اور بھومی پوترا کے اہم مطالبے کو اگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر مطالبہ کیاگیاتو آنے والے دنوں میںاس کا فائدہ ان سیاسی جماعتوں کو ہوگا جو اس تحریک سے جڑیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ اس کے برعکس فرنٹ اگر خود کا اپنا سیاسی محاذ تیار کرتے ہوئے اس تحریک کو سماجی ‘ معاشی اور سیاسی طور پر چلائے تو فرنٹ اورتلنگانہ کے نوجوان دونوں کو اس کا فائدہ ہوگا۔غدر نے اس موقع پر ایک سیاسی جماعت کی تشکیل کے لئے نام بھی تجویز کیا او رکہاکہ ’’ دی ساوتھ انڈیا آزاد پارٹی‘‘ ایک ایسا نام ہوگا جو حکمران طبقے کی نیند اڑا دے گا۔ انہوں نے مزید کہاکہ پسماندگی کا شکار تمام طبقات‘ بشمول دلت‘ قبائل‘ درج فہرست دیگر پسماندہ طبقات‘ اقلیتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا ہوگا اوراس تحریک کو پوچماں مندر اور مساجد سے شروع کرنا ہوگا۔جسٹس چندرا کمار نے بھی ’’بھومی پوترا‘‘ تحریک کو وقت کی اہم ضرورت قراردیا او رکہاکہ حکمران طبقہ اور اس کے حامی پٹرول اورڈیزل کی بڑھتی قیمتوں او رمہنگائی کے خلاف بات کرنے والو ں کو ملک کاغدار قراردے رہے ہیںجبکہ ان چیزوں کی حمایت کرنے والوں کو ہی وطن پرست پیش کررہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مہنگائی‘ او ربڑھتی بے روز۔گاری کی وجہہ سے نوجوان طبقہ بے رہروی کا شکارہورہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مقامی سطح پر نوجوان کو خانگی شعبہ جات میںتحفظات بے روزگاری اور سماجی برائیوں دونوں کو ختم کرنے میں مدد گار ثابت ہوں گے۔پروفیسر گالی ونود کمار نے گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقامی سطح پر خانگی اورسرکاری دونوں شعبوں میںمسلمانوں کی قلت کو تلنگانہ کے مسلم سماج کی پسماندگی کی اصل وجہہ قراردیا او رکہاکہ عثمانیہ یونیورسٹی جس کی تعمیر نظام نے کی ہے آج وہاں پر ہی ایک فیصد مسلمان ملازمتوں پر موجود نہیںہیں۔ انہوں نے کہاکہ انصاف کا تقاضہ او روقت کی ضرورت یہی ہے کہ سرکاری اورخانگی دونوں شعبوں میںمسلمانوں کو ان کی آبادی کے تناسب سے مواقع فراہم کئے جانے چاہئے۔دیگر شرکاء نے بھی خانگی شعبوں میں مقامی لوگوں کو 80فیصد تحفظات کی وکالت او رحمایت کی او ر’’بھومی پوترا‘‘ عنوان سے شروع کی جانے والی اس تحریک کی ہر ممکن مدد او رتعاون کا بھی اعلان کیا۔