ریستوران مالکین کی جانب سے مشترکہ پلیٹ فارم کا عنقریب اعلان
حیدرآباد۔ شہر حیدرآباد میں ریستوراں جلد ہی عصری سہولتوں سے لیس ہوجائیں گے اور ان کے اپنے ڈیلیوری ایپ کی تیاری کے ذریعہ وہ تھرڈ پارٹی ڈیلیوری سسٹم کے سبب ہونے والے نقصانات سے محفوظ رہنے کے اقداما ت کی کوشش کر نے لگے ہیں۔ شہر حیدرآبادمیں موجود سرکردہ معیاری ریستوراں مالکین کی جانب سے اس بات کا جائزہ لیا جانے لگا ہے کہ ان کے اپنے مقامی ایپلیکیشن کی تیاری کے ذریعہ کس طرح سے فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے اور کس طرح سے اپنے گاہکوں کو فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے۔ گذشتہ دیڑھ برس کے دوران دو مرتبہ ہونے والے لاک ڈاؤن کے دوران فوڈ ڈیلیوری کے رجحان میں ہونے والے اضافہ اور تھرڈ پارٹی ڈیلیوری ایپ کی جانب سے 30 فیصد کے قریب کمیشن وصول کئے جانے کی وجہ سے ریستوراں مالکین تفکرات میں مبتلاء ہونے لگے ہیں ۔ گذشتہ دنوں سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر اشیائے تغذیہ کی ریستوراں میں اور ڈیلیوری کی صورت میں مختلف قیمتوں پر بحث ومباحث کے علاوہ ریستوراں کے خلاف صارفین فورم میں شکایت کے منصوبوں کے دوران ریستوراں مالکین نے بتایا کہ تھرڈ پارٹی ڈیلیوری ایپ کی جانب سے ڈیلیوری کے لئے نہ صرف کمیشن وصول کیا جا رہا ہے بلکہ جی ایس ٹی کو اگر شمار کیا جائے تو 38فیصد کے قریب تھرڈ پارٹی حاصل کر رہی ہے اسی لئے بعض ریستوراں کی جانب سے اپنے ڈیلیوری ایپ یا پھر 100ریستوراں پر مشتمل محدود ڈیلیوری ایپ کے آغاز کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے تاکہ ایپ کے اخراجات کی حد تک کمیشن کی ادائیگی کے ساتھ ڈیلیوری کی سہولتوں کو جاری رکھا جاسکے بلکہ اس میں فروغ لانے کے اقدامات کئے جائیں۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے سرکردہ ریستوراں کے ذمہ داروں کے درمیان جاری گفتگو میں کہا جا رہاہے کہ ضلع یا مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں موجود 100 سرکردہ ریستوراں کی ڈیلیوری کی سہولت کے ساتھ ایک ایپ کی تیاری عمل میں لائی جائے تاکہ اس ایپ کے ذریعہ ڈیلیوری کے آرڈرس کو وصول کیا جاسکے اور تھرڈ پارٹی کو 30 فیصد سے زیادہ کمیشن کی ادائیگی نہ کرنی پڑے اور جو منافع ہورہا ہے اس منافع کو ریستوراں اور گاہک دونوں کے درمیان تقسیم کیا جاسکے ۔ بتایاجاتا ہے کہ آئندہ چند یوم کے دوران حیدرآباد کی مقامی ہوٹلوں اور ریستوراں پر مشتمل ڈیلیوری ایپ کے سلسلہ میں قطعی فیصلہ کرتے ہوئے ریستوراں مالکین کی جانب سے مشترکہ پلیٹ فارم کا اعلان کیا جائے گا۔