مقبرہ بدرالدین شاہ : عدالت کا ہندو فریق کے حق میں فیصلہ

   

باغپت (اترپردیش) : اترپردیش کے باغپت میں واقع لکش گرہ مزار تنازعہ میں عدالت نے اپنا فیصلہ سنادیا۔ پانچ دہائیوں پرانے معاملہ میں باغپت کی اے ڈی جے عدالت نے ہندو فریق کے حق میں فیصلہ سنایا اور متنازعہ مقبرے اور زمین کے ملکیتی حقوق ہندو فریق کو دے دیے۔سول جج شیوم دویدی نے مسلم فریق کی اپیل کو مسترد کردیا۔ہندو فریق کے مطابق یہ مقبرہ مہابھارت دور کا لکش گرہ ہے جو باغپت کے برناوا میں تعمیر کیا گیا تھا جبکہ مسلم فریق اسے بدرالدین شاہ کی مزار مانتا ہے۔ اے ڈی جے کورٹ نے اس معاملے میں 100 بیگھہ زمین ہندو فریق کو دے دی۔ یہ معاملہ گزشتہ 50 سال سے عدالت میں تھا۔ عدالت میں ہندو فریق کے حق میں فیصلہ سنانئے جانے کے بعد مسلم فریق نے اس کیس کو آگے کی عدالت میں رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔یہ معاملہ پہلی بار 1970 میں اس وقت سامنے آیا جب مقیم خان نے متنازعہ زمین کو بدرالدین شاہ کا مقبرہ اور قبرستان بتاتے ہوئے عدالت رجوع ہوئے تھے۔ اس معاملے میں مسلمانوں کی طرف سے کہا گیا کہ برناوا میں قدیم ٹیلے پر شیخ بدرالدین کی درگاہ اور قبرستان ہے۔ یہ سنی سنٹرل وقف بورڈ میں رجسٹرڈ ہے۔ وہیں ہندو فریق کے مطابق لکش گرہ مہابھارت دور سے موجود ہے۔ اس کی تاریخ پانڈووں سے متعلق ہے۔ہندو دعویٰ کرتے ہیں کہ متنازعہ اراضی پر پانڈو دور کی ایک سرنگ ہے اور پانڈو اس سرنگ کے ذریعہ لکش گریہ سے فرار ہوئے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مورخین کا دعویٰ ہے کہ اس زمین کے زیادہ تر حصہ پر کھدائی کی گئی لیکن کوئی سراغ نہیں ملا۔