مقدمات کا سامنا کرنے والے بیشتر ارکان کو بی آر ایس کا دوبارہ ٹکٹ

   

کے سی آر خاندان سے وفاداری شرط، بعض ارکان مقدمات کے سبب ٹکٹ سے محروم، 30 ارکان کیخلاف مقدمات زیر دوران

حیدرآباد۔/23 اگسٹ، ( سیاست نیوز) اسمبلی انتخابات کیلئے بی آر ایس امیدواروں کی فہرست کی اجرائی نے کئی تنازعات کو ہوا دی ہے۔ ایک طرف پارٹی میں داخلی ناراضگی تو دوسری طرف ٹکٹ الاٹ کردہ امیدواروں کے خلاف زیر دوران مقدمات ہیں جن کو اپوزیشن انتخابی موضوع بناسکتی ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ جرائم سے پاک سیاست کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن 115 امیدواروں کی فہرست میں بیشتر قائدین ایسے ہیں جن کے خلاف مقدمات عدالتوں میں زیر دوران ہیں۔ بی آر ایس کے موجودہ ارکان اسمبلی میں 30 کے خلاف انتخابی عذرداری کے معاملات زیر دوران ہیں جن میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو فراہم کردہ تفصیلات میں غلط بیانی سے کام لیا گیا۔ اثاثہ جات، تعلیمی قابلیت، کریمنل کیسس اور دیگر معاملات میں الیکشن کمیشن کو داخل کئے گئے حلفنامہ میں نامکمل تفصیلات فراہم کی گئیں۔ گذشتہ اسمبلی انتخابات کے حلفناموں کی بنیاد پر شکست خوردہ امیدواروں نے ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کیں۔ حال ہی میں تلنگانہ ہائی کورٹ نے کتہ گوڑم کے بی آر ایس رکن اسمبلی ونماں وینکٹیشورراؤ کے انتخاب کو کالعدم قراردیتے ہوئے شکست خوردہ امیدوار جے وینکٹ راؤ کو منتخب قرار دیا تھا۔ وینکٹیشورراؤ پر الیکشن کمیشن کو گمراہ کن معلومات فراہم کرنے کا الزام ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ونماں وینکٹیشور راؤ کانگریس کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے لیکن بعد میں بی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلی۔ بی آر ایس کے قائد جلگم وینکٹ راؤ نے ہائی کورٹ میں انتخابی عذرداری داخل کی۔ وینکٹیشور راؤ کو فیصلہ کیخلاف ڈیویژن بنچ سے کوئی راحت نہیں ملی تاہم سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے احکامات پر حکم التواء جاری کیا۔ دوسری طرف وزیر اقلیتی بہبود کے ایشور کیخلاف ای وی ایم مشینوں میں الٹ پھیر کا معاملہ ہائی کورٹ میں زیر دوران ہے۔ کانگریس کے شکست خوردہ امیدوار لکشمن کمار نے درخواست دائر کی جنہیں محض440 ووٹوں کے فرق سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ہائی کورٹ کا اس بارے میں فیصلہ جلد متوقع ہے لیکن بی آر ایس ہائی کمان نے دھرما پوری سے کے ایشور کو دوبارہ ٹکٹ کا اعلان کیا۔ ویملواڑہ کے بی آر ایس رکن اسمبلی سی ایچ رمیش پر شہریت سے متعلق مقدمہ ہائی کورٹ میں زیر دوران ہے۔ پارٹی ہائی کمان نے رمیش کو ٹکٹ سے محروم کرتے ہوئے ان کی جگہ نئے چہرے کو امیدوار بنایا ہے۔ جنگاؤں کے رکن ایم یادگیری کیخلاف بھی سنگین الزامات کے تحت مقدمہ درج ہے۔ پارٹی ہائی کمان نے جنگاؤں کے ٹکٹ کو زیر التواء رکھا ہے۔ اطلاعات کے مطابق مقدمات کا سامنا کرنے والے دو تا تین ارکان اسمبلی کے ماسواء دیگر کو دوبارہ ٹکٹ دیا گیا۔ ورنگل میں ڈاکٹر راجیا بھی مقدمات اور الزامات کے پیش نظر پارٹی ٹکٹ سے محروم کردیئے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر سے قربت رکھنے والے اور کے سی آر فیملی کے بااعتماد ارکان اسمبلی کو مقدمات کے باوجود پارٹی ٹکٹ کا اعلان کیا گیا۔ سماجی تنظیموں اور جہد کاروں نے مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کو پارٹی ٹکٹ دیئے جانے پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ بی آر ایس کے قائدین نے اعتراف کیاکہ مقدمات کا سامنا کرنے والے قائدین کو ٹکٹ کی صورت میں پارٹی کے امکانات متاثر ہوسکتے ہیں۔