مقدمات کی یکسوئی میں تاخیر پر چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی کا اظہار تشویش

   

کئی برسوں جیل میں رہنے کے بعد ملزمین بے قصور ثابت ہوئے، نلسار یونیورسٹی آف لاء کا کانووکیشن، چیف منسٹر ریونت ریڈی اور جسٹس سوجئے پال کی شرکت
حیدرآباد۔ 12 جولائی (سیاست نیوز) چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی نے کہا کہ ہندوستانی قانونی نظام منفرد چیالنجس کا سامنا کررہا ہے اور لیگل سسٹم کو درپیش مسائل کا حل تلاش کیا جانا چاہئے۔ جسٹس بی آر گوائی حیدرآباد کی نلسار یونیورسٹی آف لاء کے کانووکیشن سے خطاب کررہے تھے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی، سپریم کورٹ کے جسٹس پی ایس نرسمہا نے شرکت کی۔ کارگذار چیف جسٹس تلنگانہ ہائی کورٹ جسٹس سوجئے پال نے صدارت کی۔ جسٹس بی آر گوائی نے طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ اسکالرشپ کے ذریعہ بیرونی ممالک میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کی مساعی کریں اور اس کے لئے اپنے خاندان پر معاشی بوجھ کا سبب نہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں لیگل سسٹم ان دنوں چیالنجس کا سامنا کررہا ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ اس سسٹم سے وابستہ افراد چیالنجس کو دور کرنے کے اقدامات کریں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ملک کے عوام ان چیالنجس کو محسوس کرتے ہوئے کوئی قدم اٹھائیں گے۔ جسٹس بی آر گوائی نے کہا کہ ٹرائل میں تاخیر کے سبب بسا اوقات کئی دہے گذررہے ہیں لیکن فیصلہ نہیں ہو پارہا ہے۔ ہم نے کئی ایسے کیسیس بھی دیکھے ہیں جن میں کئی برسوں تک انڈر ٹرائل کے طور پر جیل میں رہنے کے بعد ملزمین بے قصور پائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پیشہ قانون سے وابستہ ذہین طلبہ ان مسائل کا حل تلاش کریں گے۔ انہوں نے قانون کی تکمیل کرنے والے گریجویٹس کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی ڈگری کا استعمال طاقت کے لئے نہیں بلکہ انصاف کی فراہمی کے لئے کریں۔ نلسار یونیورسٹی آف لاء کے 22 ویں کانووکیشن میں کامیاب گریجویٹس کو ڈگری عطا کی گئی۔ جسٹس بی آر گوائی نے کہا کہ وکلاء کو لیگل سسٹم کو درپیش مسائل کا حل تلاش کرنے میں اہم رول ادا کرنا چاہئے۔ قانون کی فراہمی میں تاخیر کے رجحان کو ختم کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ اس سلسلہ میں قانون کے طلبہ اور ماہرین کی زائد ذمہ داری ہے۔ انہوں نے قانون کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کی تعداد میں اضافے پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ آرٹیفیشیل انٹلی جنس، ڈیٹا پرائیویسی اور دیگر عصری شعبہ جات میں مہارت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہتر مہارت کی صورت میں خدمات کو بہتر اور موثر بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے قانون کے ٹیچرس پر بھی ذمہ داری عائد کی۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے قانون کی ڈگری تکمیل کرنے والے طلبہ کو لیگل سسٹم کو بہتر بنانے اور عوام کا اعتماد حاصل کرنے کے سلسلہ میں مفید مشوروں سے نوازا۔ 1