ملازمت کے عوض سیکس اسکینڈل

,

   

بی جے پی وزیر رمیش کی جنسی رنگ رلیاں منظرعام پر
اپوزیشن کے ہنگامہ کے بعد کرناٹک کے وزیرآبی وسائل کا استعفیٰ، الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ

بنگلورو : کرناٹک میں بی ایس یدی یورپا زیرقیادت بی جے پی حکومت کو شدید بدنامی کا سامنا ہے۔ ریاستی وزیرآبی وسائل رمیش جارکیہلی کے سیکس فار جاب اسکینڈل میں ملوث ہونے کی سی ڈی منظرعام پر آنے کے بعد کرناٹک میں تازہ سیاسی طوفان کھڑا ہوا ہے۔ ویڈیو میں بتایا گیا ہیکہ ریاستی وزیر جارکیہلی ایک نامعلوم خاتون سے جنسی خواہش پوری کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں اور اس کے عوض میں انہیں سرکاری ملازمت دینے کا وعدہ کیا۔ اس سی ڈی کو منظرعام پر لایا گیا۔ اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقیدوں اور ہنگامہ آرائی کے بعد ریاستی وزیر نے آج استعفیٰ پیش کردیا۔ کرناٹک اسمبلی میں بجٹ سیشن کے آغاز سے قبل ہی یہ الزامات بی جے پی حکومت کو شرمسار کرنے کے مترادف ہیں۔ کل جمعرات سے یہاں اسمبلی سیشن شروع ہورہا ہے۔ چیف منسٹر بی ایس یدی یورپا زیرقیادت بی جے پی حکومت دباؤ کا شکار ہوگئی ہے۔ سماجی کارکن دنیش کلاہلی نے یہ سی ڈی منظرعام پر لایا اور میڈیا کے حوالے کیا جس میں کرناٹک کے وزیر رمیش جارکیہلی ایک نامعلوم خاتون کے ساتھ جنسی اختلاط میں ملوث بتایا گیا ہے۔ سی ڈی کے مطابق ریاستی وزیر نے اس خاتون کو کرناٹک پاور ٹرانسمیشن کارپوریشن لمیٹیڈ میں ملازمت دینے کا وعدہ کرتے ہوئے اس سے ان کی جنسی خواہش پوری کرنے کا مطالبہ کیا۔ سماجی کارکن دنیش کلاہلی نے منگل کے دن ریاستی وزیر رمیش کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروائی ہے اور ان پر الزام عائد کیا کہ روزگار کی متلاشی خاتون کی مبینہ طور پر جنسی ہراسانی کی گئی اور اس کے ارکان خاندان کو سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی۔ پولیس نے کہا کہ وہ تمام تفصیلات حاصل کرنے کے بعد ضروری کارروائی کرے گی اور اس خاتون سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی۔ سیکس سی ڈی معاملہ کو لیکر ہنگامہ برپا ہونے کے بعد ریاستی وزیر رمیش نے ان پر عائد کردہ الزام کے پیش نظر چیف منسٹر کو اپنا استعفیٰ پیش کیا۔ چیف منسٹر نے استعفیٰ قبول کرتے ہوئے اس کی منظوری کیلئے گورنر کے پاس بھیج دیا ہے۔ استعفیٰ نامہ میں رمیش جارکیہلی نے کہا کہ وہ اخلاقی بنیاد پر استعفیٰ دے رہے ہیں اور سی ڈی معاملہ کی جانچ کروائی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میرے خلاف الزام سچائی سے بہت دور ہے۔ اس کی غیرجانبدارانہ جانچ ہونی چاہئے۔ اپوزیشن پارٹی کانگریس نے اس واقعہ کے خلاف شدید احتجاج کیا اور کرناٹک کی سیاست میں بی جے پی کی بدنامی ہورہی ہے۔ کانگریس نے خاطی وزیر کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔ سماجی کارکن دنیش نے بتایا کہ متاثرہ خاتون کھل کر سامنے آکر شکایت درج نہیں کروانا چاہتی تھی اس لئے اس نے گذارش کی ہیکہ وہ شکایت درج کرے اس کے بعد سماجی کارکن نے بنگلور کے پولیس کمشنر کمل پنت سے رابطہ کیا۔ ایک غریب گھرانے کی خاتون نے وزیر سے ایک مختصر فلم بنانے کیلئے رابطہ کیا تھا۔ اس پر وزیر نے اس خاتون کا جنسی استحصال کیا اور اس کو یقین دلایا کہ کرناٹک پاور ٹرانمیشن کارپوریشن میں نوکری دی جائے گی۔ جب وزیر کو معلوم ہوا کہ خاتون کے پاس متنازعہ سی ڈی ہے تو انہوں نے خاتون اور اس کے گھر والوں کو دھمکی دی۔ ریاستی وزیر نے ان کے خلاف سی ڈی کو سیاسی سازش قرار دیا اور کہا کہ یہ ویڈیو جعلی ہے۔ ان کے بھائی بی جے پی ایم ایل اے بال چندرا جارکیہلی نے ان الزامات کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور جن لوگوں نے جعلی سی ڈی جاری کی ہے ان کے خلاف 100 کروڑ روپئے کے ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کی دھمکی دی۔