ملک بدری پالیسی پروزیر برائے داخلہ سکیورٹی سے استعفیٰ کا مطالبہ

   

Ferty9 Clinic

نیویارک ۔ 12ڈسمبر (ایجنسیز) امریکہ میں ڈیموکریٹک اراکینِ کانگریس نے امریکی وزیر برائے داخلہ سکیورٹی کرسٹی نوئم سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ انہوں نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے جاری کردہ اجتماعی ملک بدری کے پروگرام کا دفاع کیا تھا۔ یہ مطالبہ کانگریس میں ہونے والے ایک تلخ اور گرما گرمی والے اجلاس کے دوران سامنے آیا۔ڈیموکریٹ رکن سیتھ ماگازینر نے جمعرات کے روز خاتون وزیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے امریکہ سے وعدہ کیا تھا کہ آپ بد ترین مجرموں کا پیچھا کریں گی۔لیکن ماگازینر کے مطابق سابق ریپبلکن صدر کے دور میں شروع کی گئی سخت گیر امیگریشن مہم کے دوران امریکی فوج کے سابق سپاہیوں، ان کے اہل خانہ، حاملہ خواتین، بچوں بلکہ یہاں تک کہ بعض امریکی شہریوں تک کو نشانہ بنایا گیا۔ایوانِ نمائندگان کی ہوم لینڈ سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس کے دوران ماگازینر نے مزید کہاکہ آپ کی قیادت میں کئی مسائل ہیں، لیکن سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ لگتا ہے آپ اچھے اور برے میں فرق کرنا ہی نہیں جانتیں۔ کمیٹی کے ڈیموکریٹ رکن بینی تھامسن نے کہا کہ نوئم نے ہوم لینڈ سکیورٹی کی اہم ایجنسیوں اور پروگراموں کے وسائل کو ایک انتہا پسندانہ امیگریشن ایجنڈے کے لیے موڑ دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خاص طور پر سیاہ فام اور دیگر رنگ کے امریکی شہریوں کو نسلی امتیاز، حراست اور قید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں بیٹھ کر آپ کا اور ہمارا وقت مزید کرپشن، جھوٹ اور بد نظمی کے ساتھ ضائع کرنے کے بجائے، میں آپ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کرتا ہوں۔
“دوسری طرف جہاں کمیٹی کے ڈیموکریٹس نے نوئم اور ٹرمپ انتظامیہ پر سخت تنقید کی، وہیں ریپبلکن ارکان نے ان کی وزارت کی تعریف کی کہ اس نے امریکہ۔ میکسیکو سرحد کو محفوظ بنایا اور غیر قانونی تارکین کو گرفتار کرکے ملک بدری کے لیے تیار کیا۔نوئم نے امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ کے اہل کاروں کے اقدامات کا دفاع کیا اور سابق ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ پر یہ الزام لگایا کہ اس نے “ملک میں لاکھوں افراد کو غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کی اجازت دی۔”انہوں نے کسی بھی امریکی شہری کو حراست میں لینے کی تردید کی، البتہ یہ تسلیم کیا کہ بعض افراد کو اس وقت تک روکا گیا جب تک ان کی شناخت کی تصدیق نہیں ہو گئی۔