دومرتبہ کابینہ میں توسیع کے باوجودمسلمان نظرانداز۔ تنظیم الحفاظ و علماء
نظام آباد: 12؍جون(سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) تنظیم العلماء و حفاظ کے صدر مولانا حیدر قاسمی ،معتمد مولانا ارشد متین قاسمی، نائب صدر مفتی فصیح الدین ، مولانا عابد قاسمی، سرپرست و ضلع صدر ضلع حج سوسائٹی مفتی یاسر اویس مفتی رضوان ملک و دیگر علماء حفاظ اکرام نے صحافتی کانفرنس سے مخاطب کرتے ہوئے حالیہ کابینہ کی توسیع میں مسلم نمائندے کی عدم شمولیت پر شدید احتجاج کرتے ہوئے سونیا گاندھی راہل گاندھی پرینکا گاندھی سے سوال کیا کہ محبت کی دکان کھولنے کا نعرہ ملک بھر میں دیا گیا تھا لیکن تیلنگانہ میں ابھی تک یہ دکان نہیں کھلی ہے کہہ کر سوال کیا کیونکہ دو مرتبہ کابینہ میں توسی ہونے کے باوجود بھی ایک بھی مسلم نمائندے کو شامل نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے مسلمانوں میں شدید ناراضگی پائی جا رہی ہے ارشد متین نے کہا کہ کانگریس پارٹی سیکولرزم کی علمبردار سمجھا جاتی تھی لیکن موجودہ صورتحال یہ نظر ارہی ہے سیکولر پارٹی میں فرقہ پرست شامل ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے مسلمانوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سال سے ریاست کی صورتحال دیکھنے کے بعد یہ پتہ چل رہا ہے کہ جینور ظہیر اباد کے فسادات کے بعد عید کے موقع پر نظام اباد ضلعے کے موضع سرنا پلی میں ہوئے فسادات برپا ہوا ہے ارشد متین نے کہا کہ دس سال قبل بی ار ایس کی حکومت اقتدار میں تھی امن و ضبط کی برقراری میں کامیاب رول ادا کیا وہ یہ تھا لیکن مسلمان اس ناراض اس لیے تھے کہ ان کے اقتدار میں مساجد کو مسمار کیا گیا تھا مساجد کی شہادت پر احتجاج کے باوجود بھی خاموشی اختیار کر لی گئی تھی اور ہمیشہ مسلمانوں کے خلاف پارلیمنٹ میں پیش ہونے والی بلوں کی تائید کی تھی تو اسی لیے مسلمانوں نے کانگریس کا ساتھ دیا تھا اور یہ سمجھا گیا تھا کہ کانگریس کی روایت سیکولرزم کے علمبرداری کو برقرار رکھے گی اور کانگریس کے اعلی قائدین نے اس بات کو واضح کیا تھا کہ کرناٹک کی مثال پر ہم یہاں پر گورنمنٹ قائم کریں گے اور ایک طرف کرناٹک گورنمنٹ میں میں پانچ پانچ مسلمانوں کو نمائندے کیا دی جاتی ہے کابینہ میں وزیر بنایا جاتا ہے ڈپٹی سپیکر بنایا جاتا ہے اور دوسری طرف ہمارے ساتھ یہ ظلم روا رکھا جا رہا ہے ریونت ریڈی کی شکل میں کہ ایسے محسوس ہوتا ہے کہ ریونت ریڈی کو کھلی چھوٹ دی گئی کہ ائے دن فسادات ہو رہے ہیں اور گورنمنٹ کی طرف سے مسلمانوں کوئی پرسان حال نہیں ہے سو سو دکانات کو اور مکانات کو مسمار کیا جاتا ہے خاکستر کیا جاتا ہے لیکن کوئی پرسان حال نہیں ہے مسلم قوم کو یتیم یسیر بنانے کی سازشیں کی جا رہی ہیں ہم یہ امید کرتے ہیں گورنمنٹ سے کہ فی الفور جو فسادات ہو رہے ہیں اس پر کنٹرول کیا جائے چیف منسٹر کے پاس وزیر داخلہ کا قلمدان ہے لیکن اس کی انجام دہی میں ناکام ثابت ہوئے ہیں لہذا یہ قلمدان دوسروں کے حوالے کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔ اس موقع پر مفتی فصیح الدین نے کہا کہ ریاست میں مسلمانوں کے ساتھ سراسر نا انصافی کی جا رہی ہے جبکہ مسلمانوں کی امید حکومت سے وابستہ تھی لیکن حکومت اس کے برخلاف کام کر رہی ہے اس معاملے میں اگر انصاف نہیں کیا گیا تو تنظیم ال علماء حفاظ ایک لاہ عمل کو ترتیب دیتے ہوئے اگے بڑ ے گی ۔